پشاور (ڈیلی اردو / وی او اے) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم چھ اہلکار ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے ہیں۔
سول انتظامی عہدیداروں اور مقامی قبائلیوں کے مطابق یہ جھڑپ میر علی سب ڈویژن کی تحصیل سپن وام میں ہوئی ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق عسکریت پسندوں نے جمعرات اور جمعے کی شب سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا جس کے بعد اہلکاروں نے بھرپور جوابی کارروائی کی ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کے روز جاری ایک بیان میں اس جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پانچ عسکریت پسندوں کو جوابی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے ہلاک ہونے والوں میں ایک لیفٹیننٹ کرنل بھی شامل ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ جھڑپ کے بعد علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے جب کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا ہے۔
شمالی وزیرستان کے طول و عرض اور ملحقہ دیگر علاقوں میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک عسکریت پسند کمانڈر حافظ گل بہادر کی شوریٰ مجاہدین سرگرم عمل ہے۔ تاہم اب تک سیکیورٹی فورسز پر حملے کی ذمہ داری کسی گروہ یا فرد نے قبول نہیں کی ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علیحدہ علیحدہ بیانات میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک اہلکاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔
عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان یہ جھڑپ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب شمالی وزیرستان کے اتمانزی قبائل کا احتجاج پچھلے چھ دنوں سے جاری ہے۔ احتجاج کے نتیجے میں تمام تر تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں معطل جب کہ سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے جزوی طور پر بند ہیں۔
اتمانزری قبیلے یہ احتجاج 24 ستمبر کو میرعلی کے اہم تجارتی مرکز سے ملحقہ ہفتہ وار بازار میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں درجنوں مال مویشیوں سمیت کروڑوں روپے مالیت کے پھل سبزیاں اور دیگر خوردنی اشیاء جل کر راکھ ہو گئی تھیں۔
سوات میں غیر ملکی سفارت کاروں کے قافلے پر حملے کا مبینہ دہشت گرد ہلاک
مالاکنڈ ڈویژن کے ریجنل پولیس افسر نے جمعے کی شب سوات کے سیاحتی علاقے مالم جبہ میں ایک کارروائی کے دوران ایک اہم کمانڈر سمیت دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔
سرکاری بیان کے مطابق ٹی ٹی پی کمانڈر اور خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں سفارتی مشن کے قافلے کو نشانہ بنانے والا مرکزی ملزم انٹیلی جینس پر مبنی مشترکہ کارروائی میں مارا گیا ہے۔
ایک سینئر سیکیورٹی اہلکار نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ہلاک دہشت گرد دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم بنانے اور نصب کرنے کا ماہر تھا، جو گزشتہ ماہ 22 ستمبر کو سوات کا دورہ کرنے والے سفارت کاروں کے قافلے پر حملہ کرنے میں ملوث تھا۔
آئی ایس پی آر نے بھی ہفتے کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں سوات واقعے کا سرغنہ عطاء اللہ عرف مہران سمیت دو دہشت گرد مارے گئے ہیں جب کہ ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا ہے۔
بیان کے مطابق عطاء اللہ عرف مہران علاقے میں دہشت گردی کی متعدد سرگرمیوں میں ملوث تھا۔