یروشلم (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) اسرائیل پر حماس کے سات اکتوبر کو کیے گئےدہشت گردانہ حملوں کا ایک سال مکمل ہونے پر اس فلسطینی عسکریت پسند گروپ نے اسرائیلی شہر تل ابیب کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ے ایف پی نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کے تجارتی مرکز تل ابیب میں کئی راکٹوں کے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
عزالدین القسام بریگیڈز کے نام سے جانے جانے والے حماس کے مسلح ونگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے ”اسرائیلی علاقے میں گہرائی تک حملہ کیا ہے، تل ابیب شہر کو M90 میزائلوں کے ایک بیراج سے نشانہ بنایا ہے، اور یہ جاری جنگ کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔‘‘
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے کئی راکٹ فائر کیے جانے کے بعد پیر کو وسطی اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن فعال کر دیے گئے۔ فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے فائر کیے گئے راکٹوں کی وجہ سے وسطی اسرائیل میں سائرن بجائے گئے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیلی فوج کی طرف سے پوسٹ کیے گئے ایک نقشے میں جنوبی تل ابیب کے وہ علاقے دکھائے گئے تھے جہاں سائرن بجائے گئے تھے۔
سات اکتوبر فلسطینیوں کیلئے بھی ‘سیاہ دن‘، بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے آج بروز پیر کہا کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل پر گزشتہ برس سات اکتوبر کوکیے گئے دہشت گردانہ حملے فلسطینیوں کے لیے بھی ایک ”سیاہ دن‘‘ تھے۔ بائیڈن نے ایک بیان میں کہا، ”مجھے یقین ہے کہ تاریخ میں سات اکتوبر کو فلسطینی عوام کے لیے ایک سیاہ دن کے طور پر بھی یاد رکھا جائے گا کیونکہ اس دن حماس نے تنازعہ شروع کیا تھا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ”اس ایک سال میں اس تنازعے کے دوران بہت سے عام شہریوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔‘‘ صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے اور اسرائیل کو ”حماس، ایران اور دیگر‘‘ کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ”ایک سال بعد، نائب صدر (کملا) ہیرس اور میں یہودی لوگوں کی حفاظت، اسرائیل کی سلامتی اور اس کے وجود کے حق کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔‘‘ اپنی طرف سے کملا ہیرس نے بھی، جو اس سال کے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار ہیں، صدر بائیڈن کے جذبات کی بازگشت کرتے ہوئے اپنا ایک بیان جاری کیا۔
ان کا کہنا تھا، ”حماس نے اس دن جو کچھ کیا وہ خالص برائی تھی، یہ سفاکانہ اور بیمار کردینے والا عمل تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ”گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کے پیمانے پر میں دل شکستہ ہوں۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ”بے گناہ لوگوں کے مصائب کو ختم کرنے کے لیے یرغمالیوں اور جنگ بندی کے معاہدے کے لیے اب تک بہت زیادہ وقت بیت چکا ہے۔‘‘
مشرق وسطیٰ کے تنازعات ختم کرنے میں ‘شرمناک نااہلی‘ کی پوپ کی طرف سے مذمت
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر اس تنازعے کے خاتمے کے لیے عالمی طاقتوں کی ‘شرمناک نااہلی‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں کیتھولک مسیحیوں کے نام ایک کھلے خط میں کہا، ”ایک سال قبل، نفرت کا پودا لگایا گیا جو نفرت کا ایک تناور درخت بن گیا۔ بین الاقوامی برادری اور طاقتور ترین ممالک کی جانب سے ہتھیاروں کو خاموش کرانے اور اس جنگ کے سانحے کو ختم کرنے میں شرمناک نااہلی کی وجہ سے اب بھی خون اور آنسو بہائے جا رہے ہیں۔‘‘
پوپ کا مزید کہنا تھا، ”غصہ بڑھ رہا ہے، انتقام کی خواہش کے ساتھ، جبکہ ایسا لگتا ہے کہ بہت کم لوگ اس بات کی پرواہ کرتے ہیں کہ کس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور کیا سب سے زیادہ مطلوب ہے: بات چیت اور امن۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ”مشرق وسطیٰ میں جنگ کے پاگل پن کا شکار ہر مذہب کے خواتین و حضرات، میں آپ کے قریب ہوں، میں آپ کے ساتھ ہوں۔‘‘
‘اسرائیل کے لیے خطے میں کوئی جگہ نہیں،‘ حزب اللہ
لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کے شہر حیفہ کے شمال میں واقع علاقوں پر میزائلوں سے حملہ کیا۔ پیر کو کیا گیا یہ دوسرا حملہ تھا، اس سے قبل بھی اس عسکریت پسند گروپ نے اسی شمالی اسرائیلی بندرگاہی شہر پر راکٹ داغے تھے۔
اسی دوران لبنانی شیعہ ملیشیا نے پیر کو غزہ میں جنگ کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کے لیے ”خطے میں کوئی جگہ نہیں۔‘‘
حماس کی جانب سے اسرائیل پر سات اکتوبر 2023 کے حملوں کے نتیجے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے جب کہ 250 سے زیادہ یرغمال بھی بنا لیے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی عسکری کارروائیوں میں غزہ پٹی میں 41,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔