اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے مُمکنہ سربراہ ہاشم صفی الدین کو ہلاک کردیا ہے، نیتن یاہو

یروشلم (ڈیلی اردو/بی بی سی/رائٹرز/اے ایف پی) اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ’وہ اپنے لوگوں کو بحفاظت وطن واپس لانے اور حزب اللہ کو ختم کرنے کے لیے جو بھی ضروری ہوگا کریں گے۔‘

لبنان کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے ایک ویڈیو میں انھوں نے کہا کہ ’اسرائیل کامیاب ہوگا۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’آئی ڈی ایف نے حزب اللہ کے سابق رہنما حسن نصراللہ کے ممکنہ متبادل ہاشم صفی الدین کو ’ہلاک‘ کر دیا ہے جس کے بعد اب حزب اللہ کی کمر ٹوٹ چُکی ہے۔‘

نیتن یاہو نے کہا کہ ’لبنانی عوام کو اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ آیا انھیں اپنا مُلک واپس لینا ہے یا حزب اللہ اُن کے وصائل پر قابض رہے گی جس کی قیمت انھیں ادا کرنے پڑے گی۔‘

حزب اللہ کے متوقع رہنما مارے گئے، اسرائیلی وزیرِ دفاع

اس سے قبل اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے کہا تھا کہ حزب اللہ کے سینیئر رہنما ہاشم صفی الدین ممکنہ طور پر گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک حملے میں مارے گئے تھے۔

گزشتہ ماہ اسرائیلی فضائی حملے میں ان کے کزن اور سابق رہنما حسن نصراللہ کی ہلاکت کے بعد یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ صفی الدین اس گروپ کے اگلے رہنما ہو سکتے ہیں۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بیروت میں اسرائیلی بمباری میں صفی الدین ہلاک ہو گئے ہیں تاہم اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

اسرائیلی دفاعی افواج کے ساتھ بریفنگ کمانڈ کے دوران گیلنٹ نے یہ بھی کہا کہ نصراللہ کی ہلاکت کے بعد سے حزب اللہ ’ٹوٹ پھوٹ کا شکار‘ ہوگئی ہے۔

حزب اللہ نے حملوں کے بعد سے صفی الدین کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ہاشم صفی الدین کون ہیں؟

ہاشم صفی الدین 1964 میں جنوبی لبنان کے علاقے صور کے قصبے دیر قنون النہر میں پیدا ہوئے، انھوں نے حسن نصر اللہ کی طرح اپنی تعلیم نجف اور قم میں حاصل کی اور 1982 میں حزب اللہ کے بانیوں میں سے تھے۔

ہاشم صفی الدین نصراللہ کے کزن اور ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کے رشتہ دار ہیں۔

انھیں پارٹی کے سیکرٹری جنرل کا عہدہ سنبھالے ابھی دو سال ہوئے تھے کہ اسرائیل نے ایک ہیلی کاپٹر حملے میں عباس الموسوی کو قتل کر دیا جس کے بعد 1994 میں صفی الدین سے نصر اللہ کے جانشین کے طور پر حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کی صدارت سنبھالنے کے لیے کہا گیا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ایرانی شہر قم میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1994 سے انھیں پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔

انھیں حزب اللہ کی سیاسی، سماجی، ثقافتی اور تعلیمی سرگرمیوں کی نگرانی کی ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔

وہ حزب اللہ کی حکمران شوریٰ کونسل کے سات منتخب اراکین میں سے ایک ہیں اور خیال کیا جاتا تھا کہ وہ نصر اللہ کے جانشین کے طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔

ہاشم صفی الدین کے ایران کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں کیونکہ ان کے بھائی اور تہران میں حزب اللہ کے نمائندے عبداللہ صفی الدین نے شیعہ عالم محمد علی الامین کی بیٹی سے شادی کی ہے جو ملک میں شیعہ اسلامی کونسل کے رکن تھے۔

ہاشم صفی الدین کے بیٹے رضا نے بھی 2020 میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی بیٹی زینب قاسم سلیمانی سے شادی کی تھی جو اسی سال کے آغاز میں بغداد میں ایک امریکی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

ہاشم صفی الدین ممکنہ طور پر حزب اللہ کے اگلے سربراہ ہو سکتے ہیں لیکن لبنان کے اخبار ’النهار‘ سے منسلک صحافی ابراہیم بیرام کے مطابق سب سے بڑا چیلنج یہ ہو گا کہ ’کیا وہ حسن نصراللہ کی طرح پارٹی کو سنبھال سکیں گے۔‘

روئٹرز کے مطابق ہاشم صفی الدین کو امریکی محکمہ خارجہ نے 2017 کے دوران دہشتگرد قرار دیا تھا۔ ان کے ماضی کے بیانات سے واضح ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمت اور عسکری کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں