لندن (ڈیلی اردو/رائٹرز) برطانوی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ نے انتہائی دائیں بازوں کے نظریات کو دہشت گردی کے لیے زیر تفتیش بچوں کی تعداد میں ’حیران کن‘ اضافے کی وجہ قرار دے دیا۔
خبررساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق برطانوی خفیہ ایجنسی ’ایم آئی فائیو‘ کے چیف کین میک کیلم نے دعویٰ کیا کہ ان کی ایجنسی نے ایران کے حمایت یافتہ منصوبوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی تحقیقات کی ہے، مزید کہا کہ روسی انٹیلی جنس برطانیہ کی یوکرین کی حمایت کی وجہ سے ملک میں فساد پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔
کین میک کیلم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی ممکنہ کارروائیوں میں ملوث ہونے والوں میں 18 سال سے کم عمر افراد کی تعداد 13 فیصد ہے جن سے ان کی ایجنسی تحقیقات کر رہی ہے۔
انہوں نے لندن میں کاؤنٹر ٹیررازم آپریشنز سینٹر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی کی کارروائیوں میں گزشتہ تین سال میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔‘
انہوں نے دہشت گردی میں اضافے کی بڑی وجہ انٹرنیٹ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’نوجوانوں کو آسانی سے ان کے بیڈ رومز سے متاثر کن اور تدریسی مواد حاصل ہوجاتا ہے۔‘
کین میک کیلم نے کہا کہ ’انٹیلی جنس سروس بہت سے ایسے کیسز دیکھ رہی ہے جن میں کم عمر نوجوانوں کو خطرناک آن لائن انتہا پسندی کی طرف راغب کیا جارہا ہے جس میں توجہ مبذول کرانے والی میمز نمایاں ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پروپیگنڈا کے ذریعے پھیلنے والی انتہائی دائیں بازو کی انتہاپسندی خاص طور پر نوجوانوں کو متاثر کر رہی ہے۔‘
خیال رہے کہ برطانیہ میں دہشت گردی کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ چکا ہے جس میں ہر پانچ میں سے تیسرے شخص پر حملے کا امکان ہے۔
کین میک کیلم کا کہنا تھا کہ ایم آئی فائیو اور پولیس نے مارچ 2017 سے 40 حملوں جو اپنے آخری مراحل میں تھے ان کی منصوبہ بندی کو ناکام بنایا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام اسٹیٹ گروپ ( داعش) نے دہشت گردی میں اضافے کی کوششوں کو جاری رکھا ہے اور گزشتہ سال مخالف ریاستوں کی جانب سے کی جانے والی منصوبہ بندیوں کی تحقیقات میں 48 فیصد اضافہ ہوا۔
کین میک کیلم کا مزید کہنا تھا کہ ایم آئی فائیو نے جنوری 2022 سے اب تک 20 ایران کے حمایت یافتہ منصوبوں جس سے برطانوی شہریوں کو ممکنہ خطرات لاحق ہوسکتے تھے اس پر جوابی کارروائی کی ہے۔