امریکا میں صدارتی انتخابات پر داعش کا بڑا حملہ ناکام، افغان شہری گرفتار

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) امریکی محکمہ انصاف نے منگل کے روز بتایا کہ ریاست اوکلاہوما میں ایک افغان شہری کو صدارتی انتخابات کے دن حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

مذکورہ شخص پر عائد فرد جرم کے مطابق، 27 سالہ نوجوان نے نام نہاد اسلامک اسٹیٹ گروپ (داعش) کو “مادی مدد” فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی اور “اس گروپ کے نام پر امریکی سرزمین پر پرتشدد حملہ کرنے” کے لیے آتشیں اسلحہ اور گولہ بارود حاصل کیا۔

ایف بی آئی نے کہا کہ اسے مشتبہ شخص ناصر اے ٹی اور ایک ایسے شخص کے درمیان رابطے کا پتہ چلا ہے، جس کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ دولت اسلامیہ سے وابستہ ہے۔

ملزم کو کیسے گرفتار کیا گیا؟

امریکی حکام کے مطابق ناصر اے ٹی نے اپنے ایک کم عمر ساتھی کے ساتھ مل کر ایف بی آئی کے ایک خفیہ اہلکار کے ذریعے دو اے کے 47 رائفلیں اور گولہ بارود خریدنے کے لیے اقدامات کیے، جس کے نتیجے میں ان کی گرفتاری عمل میں آئی۔

امریکی حکام نے البتہ اس میں ملوث دوسرے شریک سازشی کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں، کیونکہ وہ نابالغ ہے اور اس لیے خصوصی رازداری کے قانون کے مطابق خصوصی تحفظ کے تحت ہے۔ وہ اے ٹی کا برادر نسبتی ہے اور افغان شہری ہے۔

حکام کے مطابق گرفتاری کے بعد پوچھ گچھ کے دوران اے ٹی نے مبینہ طور پر بتایا کہ اس حملے کا مقصد لوگوں کے بڑے اجتماعات کو نشانہ بنانا تھا، اور اس کے ساتھ اسے اور اس کے دوسرے ساتھی کو بطور شہید کے طور پر ہلاک ہونا تھا۔

اطلاعات کے مطابق اے ٹی اس خصوصی امیگرنٹ ویزا پروگرام کے ایک حصے کے طور پر سن 2021 میں امریکہ میں داخل ہوا تھا، جو صرف ان لوگوں کے لیے دستیاب ہے جنہوں نے امریکی فوج کے ساتھ یا چیف آف مشن اتھارٹی کے تحت عراق یا افغانستان میں مترجم یا ترجمان کے طور پر کام کیا ہو۔

البتہ فرد جرم میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا افغان شہری واقعی امریکی مسلح افواج کا مترجم تھا، یا نہیں۔

تنہا حملہ آور اور چھوٹے گروہ سب سے بڑا خطرہ

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے اس گرفتاری کو سراہتے ہوئے کہا، “مجھے ایف بی آئی کے اہلکاروں پر فخر ہے، جنہوں نے کسی کو نقصان پہنچنے سے پہلے ہی اس سازش کو بے نقاب کیا اور اسے روک دیا۔”

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ آئندہ انتخابات اور مشرق وسطیٰ میں جنگ جیسے عوامل کی وجہ سے ملک میں خطرے کا ماحول زیادہ رہنے کی توقع ہے۔

محکمے نے ایک بیان میں کہا، “تنہا مجرم اور چھوٹے گروہ سب سے بڑا خطرہ ہیں۔” حکام کا مزید کہنا تھا کہا کہ اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ جیسی تنظیمیں اب بھی امریکی سرزمین پر حملے کرنے یا ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں