پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) کالعدم قرار دی جانے والی پشتون قوم پرست تنظیم پختون تحفظ موومنٹ نے گرینڈ جرگہ کی تیاریاں پھر سے شروع کر دی ہے اور جمعرات کے روز جمرود میں جرگہ میدان میں تنظیم کے سربراہ منظور پشتین نے خطاب میں کہا کہ ’کل یعنی بروز جمعہ جرگہ ضرور ہوگا اور تمام پشتون اس میں شرکت کریں گے۔‘
اس سے قبل خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) کے چیئرمین محسن داوڑ نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے 11 اکتوبر بروز جمعہ پشتون تحفظ موومنٹ کے قومی جرگے کے انعقاد کی اجازت دے دی ہے۔
حکومت کے جانب سے گرینڈ جرگہ میدان میں فائرنگ اور آنسو گیس کے بعد تنظیم کے تین ارکان ہلاک اور درجن سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے اور جمعرات کے روز جرگہ میدان میں ہی اُن کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
جمعرات کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی پشاور پہنچے اور یہاں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈہ پور کی زیر صدارت اجلاس میں شرکت کی ہے۔ اس اجلاس میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، تمام پارلیمانی رہنماؤں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی شریک تھے۔
اس اجلاس میں وزیر اعلیٰ علی امین کو جرگے کا اختیار دیا گیا ہے جس کے بعد اب علی امین پی ٹی ایم کے قائدین سے رابطے کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے پشاور ریجنل کے صدر اور سابق ناظم ارباب محمد عاصم نے بی بی سی کو بتایا کہ اب وزیر اعلی علی امین گنڈہ پور کو اختیار ملا ہے اور اب وہ پارلیمانی اراکین کے ذریعے پی ٹی ایم کے قائدین سے رابطے کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما تیمور سلیم جھگڑا، ارباب محمد عاصم، ارباب شیر علی، اور عرفان سلیم نے جمرود میں جمعرات کو پی ٹی ایم کے کارکنوں کے جنازہ میں شرکت کی۔
اس اجلاس میں موجود نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور ماضی میں پی ٹی ایم کے اہم قائد محسن داوڑ بھی موجود تھے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعرات کو وزیر اعلیٰ کی زیرِ صدارت اجلاس میں بیشتر سیاسی جماعتوں کے قائدین نے پی ٹی ایم پر پابندی کی مخالفت کی اور کہا ہے کہ حکومت کا اقدام نا مناسب تھا۔ انھوں نے بتایا کہ اس بارے میں محسن نقوی نے بات چیت کی لیکن سیاسی جماعتوں کی جانب سے مضبوط موقف کے بعد وزیر اعلیٰ علی امین کو اختیار دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعے کو پی ٹی ایم کا جرگہ ہوگا اور وہ اس میں ضرور شرکت کریں گے۔
اس بارے میں پی ٹی ایم اور حکومت کے ترجمان سے رابطے کی کوشش کی لیکن پشاور اور ضلع خیبر میں موبائل فون کے بندش کی وجہ سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
قوم پرست تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے جمعرات کو ضلع خیبر میں گرینڈ جرگہ کے مقام پر بڑی تعداد میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت نے کل بھی زور زبر دستی کی اور پہلے بھی ایسا ہو چُکا ہے۔ تاہم ہم نے ظلم اور جبر کو برداشت کیا ہے لیکن ایک دن اس کا جواب ضرور دیں گے کیونکہ پشتون سب کچھ معاف کر سکتا ہے لیکن حساب کتاب برابر رکھتا ہے۔‘
انھوں نے اپنی تقریر میں تمام پشتونوں سے متحد ہونے کی اپیل کی اور کہاں ہے کہ ’یہ جرگہ پی ٹی ایم کا جرگہ نہیں ہے یہ تمام پشتونوں کا جرگہ ہے اور پشتونوں کا جرگہ کسی ایک تنظیم یا فرد کا نہیں ہوتا اور اس میں شامل لوگ جو بھی مشترکہ فیصلہ کریں گے انھیں قبول ہوگا۔‘
تاہم وزیر اعلیٰ کے مشیرِ اطلاعات محمد علی سیف نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ پی ٹی ایم پر پابندی عائد ہونے کے بعد اس طرح کا سیاسی اجتماع خلاف قانون ہے اور اسے منعقد نہیں ہونے دیا جائے گا۔
گذشتہ روز جرگے کے مقام پر جھڑپوں میں تین افراد ہلاک اور دس زخمی ہوئے تھے۔