پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر میں ہونے والے پشتون تحفظ موونٹ کے جرگے کا پہلا روز اختتام پذیرہو گیا ہے۔
یہ جرگہ سنیچر کے روز سہہ پہر کے وقت شروع ہوا اور مغرب کے وقت پہلا دن اختتام پذیر ہوا۔ اس دوران مختلف علاقوں سے آئے ہوئے مقررین نے تقاریر کیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق جرگے میں سب کچھ پرامن ماحول میں ہوا اور لوگ اندر آذادانہ اور اچھے ماحول میں گھوم رہے تھے۔
پی ٹی ایم کے اس جرگے میں باجوڑ، وزیرستان کوئٹہ، ڈی آئی خان، ژوب سمیت خیرپختونخوا اور بلوچستان کے افراد شامل تھے۔
’تمام پشتون لیڈر شپ کو چاہیے کہ وہ مل بیٹھ کر ایک ہی فیصلہ کریں‘
پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے جرگے کے پہلے روز شرکا سے خطاب کے دوران بتایا کہ ’یہ ظلم پشتونوں کے ساتھ مسلسل ہو رہا ہے اور خصوصاً دہشت گردی کی لہر کے بعد سے بلوچستان، خیبرپختونخوا اور دیگر پشتون علاقوں میں مظالم میں تیزی آئی۔‘
منظور پشتین نے کہا کہ ’اگر یہ صورتحال اسی طرح جاری رہی تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ اس لیے یہ ایسا موقع ہے کہ تمام پشتون لیڈر شپ کو چاہیے کہ وہ بیٹھ کرایک ہی فیصلہ کریں۔‘
’اب تمام قائدین بیٹھ کر اپنی تجاویز دیں گے جس کے بعد سفارشات کو شامل کیا جائے گا۔ کل اس پر مزید بات ہو گی اور لائحہ عمل سامنے آئے گا۔‘
بی بی سی کے مطابق جرگے کے مرکزی مقام پر پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے خطاب میں ڈیٹا بھی شیئر کیا اور ایک ویڈیو کے ذریعے متاثرہ افراد کی مصائب اور پریشانیاں بتائی گئیں۔
’مل بیٹھنے سے اچھا نتیجہ نکل سکتا ہے‘
بی بی سی کی ٹیم نے جرگے میں شامل مختلف علاقوں سے آنے والے افراد سے بات کی تو مجموعی طور پر شرکا پر امید دکھائی دیے کہ اس طرح مل بیٹھنے سے اچھا نتیجہ نکل سکتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہمیں یہ تسلی ہو گی کہ اس ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھانے کی ہم نے کوشش ضرور کی۔‘
سکیورٹی کے انتظامات پی ٹی ایم کے ذمے
جرگے کے مقام کے اندر سکیورٹی انتظامات پی ٹی ایم نے خود سنبھال رکھے ہیں اور منتظمین لوگوں کو نہ صرف اس جگہ ہونے والی سرگرمیوں کے بارے میں گائیڈ کر رہے تھے۔
حکومت کی جانب سے یہاں پر دیگر سہولیات فراہم کی گئیں ہیں۔ ضلع جمرود کی جانب سے پانی کے سٹالز لگائے گئے تھے جبکہ پانی کے ٹینکر، ایمبولینسز، فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی یہاں موجود تھیں۔