خیبر پختونخوا: بنوں میں پولیس لائنز پر حملہ، چار پولیس اہلکار اور پانچ دہشت گرد ہلاک

پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس لائنز پر شدت پسندوں کے حملے میں چار پولیس اہلکار ہلاک جبکہ ایک شہری زخمی ہوا ہے۔

ضلعی پولیس افسر بنوں کے مطابق پولیس لائنز میں جاری آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے اور تمام پانچ حملہ آور ہلاک کر دیے گئے ہیں۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق پیر کے روز بنوں شہر کے اس علاقے سے شدید فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں جہاں پولیس لائنز واقع ہے جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے متاثرہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پشتون تحفظ موومنٹ کے زیر انتظام پشتون قومی جرگہ ایک روز پہلے ہی اختتام پزیر ہوا ہے ۔ اس جرگے میں تعدد مطالبات کیے گئے ہیں جن میں ایک مطالبہ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ پشتون علاقوں میں امن کے قیام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

اس سے قبل بنوں میں میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (ایم ٹی آئی) کے ترجمان محمد نعمان نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بنوں میں تین پولیس اہلکاروں کی لاشیں اور ایک شہری کو زخمی حالت میں لایا گیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ شہر میں تمام ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ہے اور تمام عملے کو حاضر ہونے کا کہا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے پولیس لائنز پر حملے میں اہلکاروں کی ہلاکت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پولیس لائنز پر حملہ کرنا انتہائی بزدلانہ فعل ہے۔‘

بنوں کے ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نے کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آور ایک چنگ چی رکشہ میں سوار تھے جنھوں نے برقعے پہن رکھے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے پولیس لائن کے گیٹ پر تعینات اہلکاروں پر حملہ کیا جس میں تین پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ چار حملہ آور مارے جا چکے ہیں۔ یاد رہے کہ آج صبح بنوں پولیس لائنز میں بکا خیل میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کی نماز جنازہ ادا کی گئی تھی۔ پولیس افسران کے مطابق یہ واقعہ نماز جنازہ کے بعد پیش آیا۔

بنوں سے منتخب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور صوبائی وزیر پختون یار خان نے ایک بیان میں کہا ہے بنوں پولیس لائنز پر حملہ ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کی نماز جنازہ کے بعد پیش آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا بنوں پولیس لائن پر حملے کے بعد علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے جبکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

بنوں میں رواں سال کے آغاز کے بعد سے پولیس اہلکاروں پر حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے بعد بنوں میں تاجر اور مقامی لوگوں نے بنوں پاسون کے نام سے ایک تحریک شروع کی تھی جس میں انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ بنوں میں مسلح افراد سر عام گھوم رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی جس پر یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ مسلح تنظیم سے وابستہ گڈ یا بیڈ طالبان کے خلاف کارروائی کی جائے اور علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکار کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں