ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر اسماعیل قآنی منظرعام پر آگئے

تہران (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاسداران انقلاب کے کمانڈراسماعیل قآنی کی تہران میں موجودگی کے بعد ان کی موت کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں۔

ایرانی القدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاانی تقریبا ایک ہفتے منظر عام سے غائب رہنے کے بعد منگل کے روز اس وقت سامنے آئے جب وہ عباس نیلفروشن کے جنازے میں شرکت کے لیے پہنچے۔

پاسداران انقلاب کے سینیئر رہنما عباس نیلفروشن گزشتہ ماہ لبنان میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے ساتھ بیروت پر اسرائیلی فضائی حملے کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔

اسماعیل قآنی اس حملے کے بعد سے ہی نظروں سے اوجھل تھے اور بعض ذرائع ابلاغ میں سے خبریں پھیلائی گئیں کہ لبنان پر اسرائیلی فضائی حملے میں وہ بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم منگل کے روز وہ پاسداران انقلاب کی سبز فوجی وردی پہنے عباس نیلفروشن کے تہران میں ادا کی جانے والی نماز جنازہ کے اجتماع میں دکھائی دیے۔

دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ ’اسلامی جمہوریہ ایران اسرائیل کو اپنے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کا جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائے گا۔‘

یران کے طاقتور فوجی دستے پاسداران انقلاب کے آپریشن کمانڈر عباس نیلفروشن کی نمازجنازہ کی ادائیگی کے لیے ایران کے دارالحکومت تہران میں لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہے۔

یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ نیلفروشان 27 ستمبر کو لبنان میں اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے سابق رہنما حسن نصر اللہ کے ساتھ مارے گئے تھے۔

گزشتہ روز عباس نیلفروشن کی میت کو ان کے آبائی ملک منتقل کرنے سے قبل عراق میں نماز جنازہ کے دو الگ الگ اجتماعات ہوئے۔

یاد رہے کہ جمعہ کوپاسداران انقلاب نے اعلان کیا تھا کہ انھوں نے عباس نیلفروشن کی لاش حاصل کر لی ہے۔

خبرساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انھیں ایران کے شہر اصفہان میں ان کے آبائی علاقے میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں