ممکنہ اسرائیلی فوجی کارروائی کا جواب ’فیصلہ کن‘ ہو گا، ایران

تہران (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے/رائٹرز) ایران نے اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گو ٹیرش کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے یکم اکتوبر کو کیے گئے ایرانی میزائل حملے کے بعد کوئی جوابی کارروائی کی تو تہران ”فیصلہ کن اور قابل افسوس‘‘ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

ایران نے اپنے دو قریبی اتحادیوں، حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے ساتھ ساتھ ایک ایرانی جنرل کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل کے خلاف تقریباً 200 میزائل داغے تھے۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے گزشتہ ہفتے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ان کے ملک کا جوابی اقدام ‘مہلک، بہ ہدف اور حیران کن‘‘ہوگا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے گوٹیرش کے ساتھ فون پر بات چیت کے دوران کہا، ”ایران خطے میں امن و سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوششیں کرتے ہوئے، اسرائیل کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کا فیصلہ کن اور قابل افسوس جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔‘‘

ایرانی وزیر خارجہ کے دفتر سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ منگل کی شام کو ایک فون کال کے دوران عراقچی نے اقوام متحدہ سے ”اسرائیلی حکومت کے جرائم اور جارحیت کو روکنے اور لبنان اور غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھیجنے کے لیے‘‘ اپنے وسائل استعمال کرنے کی بھی اپیل کی۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران کے اس اعلیٰ ترین سفارت کار نے منگل کو فرانسیسی ہم منصب ژاں نوئل بارو کے ساتھ بھی فون پر بات چیت کی۔ اس کال کے دوران عراقچی نے لبنان پر اسرائیلی حملوں کو روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خطے میں ”دشمن کی طرف سے کسی بھی نئی مہم جوئی‘‘ کے خلاف خبردار کیا اور بے گھر لوگوں کو امداد کی فراہمی میں رکاوٹ بننے والی اسرائیلی ”رکاوٹوں‘‘ کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔

ان دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے مابین بات چیت گزشتہ اتوار کو ان کے صدور ایمانویل ماکروں اور مسعود پزشکیان کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد ہوئی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران عراقچی نے کشیدگی کم کرنے کی کوششیں کرتے ہوئے لبنان، شام، سعودی عرب، قطر، عراق اور عمان کے دورے بھی کیے ہیں۔

عراقچی مصر اور ترکی کے سفر سے قبل بدھ کے روز اردن پہنچے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ عمان پہنچنے پر عراقچی نے اپنے اردنی ہم منصب ایمن صفادی سے ملاقات کی اور دونوں نے علاقائی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا نے لکھا ہے کہ عراقچی نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے بھی ملاقات کی۔ یہ سفارتی پیش رفت اسرائیل اور ایران کے اتحادی فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان اب ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے جاری اس جنگ کے پس منظر میں ہوئی ہے، جس میں حالیہ ہفتوں میں لبنان کے بھی شامل کیے جانے کے بعد مزید توسیع ہوئی ہے اور حالات مزید تشویش ناک ہوگئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں