شام: بشار الاسد کے مضبوط گڑھ پر اسرائیلی حملے

دمشق (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق جمعرات 17 اکتوبر کو صدر بشار الاسد کے مضبوط گڑھ اور شامی شہر لاذقیہ پر اسرائیلی حملے میں دو شہری زخمی ہو گئے۔

ادھر لبنان میں اسرائیل کی حزب اللہ کے خلاف عسکری کارروائیوں کو قریب ایک ماہ گزر جانے کے بعد امریکہ نے اب یمن میں بھی متعدد حملے کیے ہیں۔

لاذقیہ پر اسرائیلی حملہ

برطانیہ میں قائم شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اسرائیلی حملے میں ”لاذقیہ شہر میں ہتھیاروں کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘ اے ایف پی کی طرف سے رابطہ کرنے پر اسرائیلی فوج نے لاذقیہ میں بمباری پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اسرائیل نے حالیہ برسوں میں شام میں سینکڑوں حملے کیے ہیں، جن میں لبنان کی سرحد کے ساتھ متعدد حملے بھی شامل ہیں، جن کا مقصد ایران سے لبنان تک حزب اللہ کے اہم ہتھیاروں اور ساز و سامان کی سپلائی کے راستے کو منقطع کرنا ہے۔

امریکی فوج اور محکمہ دفاع کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں اسرائیل کے اہم اتحادی ملک امریکہ نے ہتھیاروں کے کئی ذخیروں پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا، ”امریکی افواج نے حوثیوں کی زیر زمین تنصیبات کو نشانہ بنایا، جن میں مختلف قسم کے ہتھیار موجود تھے، جنہیں حوثیوں نے پورے خطے میں سویلین اور فوجی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا تھا۔‘‘

واضح رہے کہ امریکہ اسرائیل کی روایتی طور پر حمایت کرتا ہے حالانکہ اس نے اپنے اتحادی کو غزہ اور لبنان کی جنگوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے معاملے میں اسرائیل کو زیر دباؤ بھی رکھا ہوا ہے۔

لبنان پر حملے

سات اکتوبر 2023 ء کے روز غزہ پر حکمران فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں 1,206 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ ڈھائی سو کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر حماس کے جنگجو اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔ اس حملے کا نتیجہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کی صورت میں نکلا، جو اب تک جاری ہے۔ لبنان کی ایران نواز ملیشیا حزب اللہ نے بھی گزشتہ سال سرحد پار سے حملے شروع کر کے اسرائیل کے خلاف ایک نیا محاذ کھول دیا تھا۔

ان حملوں نے دونوں طرف کے ہزاروں افراد کو اپنے گھر بار سے محروم اور نقل مکانی پر مجبور کر دیا۔ سرحد پار سے ایسے حملوں میں شدت کے بعد اسرائیل نے لبنان بھر میں حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دیے اور 30 ​​ستمبر کو سرحد پار اپنی زمینی فوج بھی وہاں بھیج دی۔

بدھ کے روز اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کے نتیجے میں کئی عمارتیں تباہ ہو گئیں اور جنوبی لبنان میں ایک شہر کا میئر بھی ہلاک ہو گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں