کرم میں فائرنگ سے شیعہ مسلک کے 2 افراد ہلاک، 3 زخمی

پشاور (نمائندہ ڈیلی اردو/ٹی این این) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے 2 افراد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔

مقامی لوگوں کے مطابق واقعے کے بعد علاقے کے قبائل ور حملہ آوروں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے تاہم مزید تفصیلات نہیں ہے۔

پولیس کے مطابق واقعہ ضلع کرم کے نواحی گاؤں شینگک کے قریب علاقہ بسو میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے کھیتوں میں کام کرنے والے افراد پر فائرنگ کردی۔ فائرنگ کے نتیجے میں ہدایت حسین اور ہاشم علی موقع پر ہلاک ہو گئے۔جبکہ تین زخمی ہوگئے۔

کرم کے ضلعی پولیس افسر کے دفتر میں موجود اہلکار نے ڈیلی اردو کو بتایا کہ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور لاشوں اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال پاراچنار منتقل کیا گیا۔

ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق اہلِ تشیع مسلک سے ہے۔

واقعے کے فوری بعد پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔

فورسز کی جانب سے علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کردیا گیا ہے۔

پاراچنار، پشاور مین شاہراہ چھٹے روز بھی بند

کرم کے صدر مقام پاراچنار پشاور مین شاہراہ چھٹے روز بھی بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پولیس کے مطابق، ہفتے کے دن کنوائی پر فائرنگ کے واقعے کے بعد آمدورفت کے راستے بند ہوگئے ہیں۔

مقامی خبر رساں ایجنسی ٹی ٹی این کو ایم این اے حمید حسین نے بتایا کہ روڈ بندش کی وجہ سے پاراچنار اور اپر کرم کے دیگر علاقوں کو اشیاء خوردونوش، فیول اور ادویات کی سپلائی معطل ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بازار اور مارکیٹیں بھی خالی ہوگئی ہیں۔

ہسپتال ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ چھپری چیک پوسٹ پر 4 میتوں کی ایمبولینس کو بھی جانے نہیں دیا جا رہا۔ اس کے علاوہ، ایل پمپوں پر پیٹرول اور ڈیزل مکمل ختم ہو چکے ہیں۔ جس کی وجہ سے علاقے میں سکول بند ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

سماجی رہنما میر افضل خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ روڈ کو کھولنے اور محفوظ بنانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ بچوں اور خواتین سمیت مختلف امراض میں مبتلا مریض علاج نہ ملنے کی وجہ سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے بتایا کہ بد امنی پھیلانے کے الزام میں تقریباً سو افراد گرفتار کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات اور جرگہ کے ذریعے بھی حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کرم کے نواحی علاقے کنج علیزئی کے قریب دہشت گردوں کے حملے میں مقبل قبائل سے تعلق رکھنے والے خواتین اور بچوں سمیت 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ سیکورٹی حکام کے مطابق فورسز کی جوابی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے کمانڈر ارشاد حسین عرف قلندر سمیت دو حملہ آور بھی مارے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں