حماس کے رہنما یحیٰ سنوار کی ہلاکت اسرائیل، امریکا اور دنیا کیلئے اچھا دن ہے، صدر بائیڈن

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاکت ’ اسرائیل کے لیے، امریکہ اور دنیا کے لیے ایک اچھا دن ہے‘۔

https://x.com/POTUS/status/1846984629573542269?t=XyQrc8tsKZXnhm0ygCaJLg&s=19

انہوں نے یحییٰ کی ہلاکت کو حماس کی قید میں رکھے گئے اسرائیلی یرغمالوں اور غزہ میں ایک سال سے جاری جنگ کے خاتمے کا ایک موقع بھی قرار دیا۔

اس سے قبل اسرائیل کے وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے تصدیق کی تھی کہ جمعرات کو غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے دوران حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار مارے گئے ہیں۔

جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ یحیٰ سنوار کی ہلاکت پر ان کے وہی احساسات ہیں جب امریکہ نے نائن الیون کے حملوں کے ذمہ دار القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سات اکتوبر کے ماسٹر مائنڈ کی ہلاکت اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی، کوئی بھی دہشتگرد انصاف سے بچ نہیں سکتا، چاہے اس پر کتنا وقت ہی کیوں نہ لگ جائے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتنیاہو اور دیگر اسرائیلی رہنماؤں سے بات کریں گے تاکہ ان کو یحییٰ سنوار کی ہلاکت پر مبارکباد دے سکیں اور اسرائیلی یرغمالوں کی گھروں کو واپسی اور اس جنگ کو ایک ہی مرتبہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے پر تبادلہ خیال کر سکیں۔

صدر بائیڈن نے یحییٰ سنوار کی موت کو اس بات کے ایک موقع سے تعبیر کیا جب غزہ میں حماس طاقت میں نہ رہے اور “ایک ایسا سیاسی تصفیہ ہو جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو بہتر مستقبل فراہم کرتا ہو۔”

اسرائیل کے وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے سنوار کی ہلاکت کو “اسرائیلی فوج کے لیے فوجی اور اخلاقی کامیابی” قرار دیا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ “سنوار کا قتل” یرغمالوں کی فوری طور پر رہائی اور ایسی تبدیلی کا امکان پیدا کرے گا جو غزہ کو ایک نئی حقیقت کی طرف لے جائے گا جو حماس اور ایرانی کنٹرول کے بغیر ہو۔

اسرائیل فوج نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں ایک آپریشن کے دوران تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔

عسکریت پسندوں کی لاشوں سے پیسے، شناختی دستاویزات اور لڑنے کا سامان ملا ہے۔

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق جن فورسز کا دہشت گردوں سے مقابلہ ہوا وہ اس علاقے میں ہلاکت کے آپریشن کے لیے نہیں تھیں اور نہ ہی سنوار کی وہاں موجودگی کی پیشگی اطلاع تھی۔

فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ ردِعمل سامنے نہیں آیا۔

امریکہ اور کئی ملکوں نے حماس کو دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ “ہمارے دشمن چھپ نہیں سکتے۔ ہم ان کا پیچھا کریں گے اور ماریں گے۔”

یحییٰ سنوار کو سات اکتوبر 2023 کے حماس کے اسرائیل پر حملے کے ماسٹر مائنڈز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیل کے غزہ میں آپریشنز کے آغاز کے بعد سے وہ مطلوب ترین افراد میں سے ایک تھے جنہیں اسرائیل نے مارنے کا عزم کر رکھا تھا۔

حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ سے اسرائیل پر حملہ کر کے وہاں 1200 افراد کو ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اسرائیل نے حملے کے جواب میں غزہ میں فضائی و زمینی کارروائی شروع کی جس میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 42 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یحییٰ سنوار برسوں سے غزہ کی پٹی میں حماس کے سرکردہ رہنما رہے اور وہ حماس کے عسکری ونگ کے قریب سمجھے جاتے تھے۔

سنوار کو رواں سال جولائی میں حماس کے سابق سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے ایران میں ہلاکت کے بعد حماس کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں