ضلع کرم میں حالات کشیدہ: مخالف دھڑوں کے درمیان فائرنگ میں 4 افراد ہلاک، 2 زخمی

پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں ایک مرتبہ پھر سے حالات کشیدہ ہیں اور مقبل پنج علیزئی شینگک علاقے میں مخالف دھڑوں کے درمیان فائرنگ جاری ہے۔

حالیہ واقعے میں گذشتہ روز چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں جبکہ ایک ہفتے کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 20 سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔

پولیس کے مطابق گذشتہ روز سرحدی علاقے شینگک میں موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے کھیتوں میں موجود افراد پر فائرنگ کی جس میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس اہلکار نے بتایا کہ اس کے بعد مقامی افراد نے حملہ آوروں کا تعاقب کیا۔ مقامی افراد نے بتایا ہے کہ دو حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

ضلع کرم کے صدر مقام پاڑہ چنار میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سید میر حسین جان نے بتایا کہ گذشتہ روز دو لاشیں اور پانچ زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں جنھیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

یاد رہے ایک ہفتہ قبل بھی اسی علاقے میں فائرنگ کے واقعے میں دو افراد زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد مسافر گاڑیوں پر حملے کا واقعہ پیش آیا جس میں پندرہ افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے تھے۔

اس واقعہ کے بعد سے علاقے میں حالات کشیدہ ہیں جس وجہ سے ضلع کرم کا کوہاٹ اور پشاور سے ایک ہفتے سے زمینی رابطہ منقطع ہے اور علاقے میں خور دو نوش کی اشیا کی قلت پید ہو گئی ہے۔

ڈاکٹر میر حسن جان نے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کرم میں ہر ماہ یہ جھڑپیں شروع ہو جاتی ہیں جس میں بھاری جانی نقصان ہوتا ہے تاہم کچھ عرصے سے ہر چند روز بعد فائرنگ سے ہلاک اور زخمی افراد کو ہسپتال لایا جارہا ہے۔

ایسی اطلاعات ہیں کہ گذشتہ روز کرم میں گرینڈ جرگہ اراکین اور عمائدین نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع کرم میں مختلف دھڑوں کے درمیان بار بار فائرنگ اور جنگ بندی کے معاہدوں کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے اور نہ ہی جرگے کی کوششوں سے ہونے والے معاہدوں پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

اس جرگے میں ہنگو، اورکزئی اور کوہاٹ کے عمائدین شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مری معاہدے پر اہل تشیع اور اہل سنت میں رضا مندی پائی جاتی ہے۔

ان عمائدین نے کہا ہے کہ جہاں معاہدوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے وہاں حکومت کی جانب سے کارروائی ہونی چاہیے اور اگر حکومت کارروائی نہیں کرتی تو پھر ان معاہدوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

بی بی سی نے اس بارے میں ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اور ضلعی پولیس افسر احمد شاہ سے رابطے کی بارہا کوشش کی گئی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں