لکی مروت (ڈیلی اردو/ٹی این این) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں گزشتہ دو سال سے جاری دہشتگردی کی لہر کے خلاف مقامی لوگوں نے مسلح جدوجہد شروع کردی۔
لکی مروت کے دور افتادہ علاقے تختی خیل سے اطلاعات کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے سے شدت پسندوں اور اقوام تختی خیل کے مابین تناؤ جاری تھا کیونکہ اقوام تختی خیل کے مسلح لشکر کی جانب سے شدت پسندوں کو علاقے سے نکلنے کا کہا گیا تھا۔ اس سلسلے میں رواں ہفتے کے دوران شدت پسندوں نے اقوام تختی خیل سے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں کو یرغمال بنایا تھا۔
جس کے بعد اقوام تختی خیل نے اپنے علاقائی حدود میں مسلح جھتوں کی صورت میں گشت شروع کردیا۔ آج بھی اقوام تختی خیل کے مقامی لوگوں نے اپنے علاقے میں مسلح گشت شروع کیا اس دوران ان کا سامنا مبینہ شدت پسندوں سے ہوا۔
دونوں طرف سے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا۔ ایک گھنٹے سے زائد فائرنگ کے بعد تلاش کے دوران مبینہ شدت پسند اور شدت پسند کمانڈر جو فاتح کے نام سے موسوم تھے اپنے تین ساتھیوں سمیت زخمی ہوگئے۔ کمانڈر فاتح بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا جبکہ ان کے تین ساتھیوں کو زخمی حالت میں واپس اپنے ساتھ لے گئے۔ جو بعد ازاں راستے میں چل بسے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع لکی مروت کی تحصیل نورنگ قوم تختی خیل کے مابین فائرنگ اس وقت شروع ہوئی جب تختی خیل قوم کے کئی جوانوں کو کمانڈر بلال گروپ اور کمانڈر مشکور گروپ کے شدت پسندوں نے زبردستی اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی۔
جس پر تختی خیل کی پوری قوم نکل کر شدت پسندوں پر حملہ کردیا، اقوام تختی کی فائرنگ سے تین شدت پسندوں سمیت کمانڈر فاتح ہلاک ہوگیا۔ فائرنگ سے اقوام تختی خیل کا ایک شخص زخمی ہوا ہے جنہیں علاج معالجے کیلئے بنوں منتقل کر لیا گیا ہے۔