روس نے بین البرا عظمی بیلسٹک میزائل کیلئے لیس یونٹ کی تیاری شروع کر دی

ماسکو (ڈیلی اردو/رائٹرز/انٹر فیکس) روس “یارز” نام کے بین البرا عظمی بیلسٹک میزائل سے لیس یونٹ کی حالت جنگ کے لیے تیاری کا تجربہ کر رہا ہے۔

یارز، جسے موبائل لانچرز پر بھی نصب کیا جا سکتا ہے، گیارہ ہزار کلو میٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ متعدد ایٹمی ہتھیار لے جاسکتا ہے۔

روس نے اس سال کئی ایٹمی مشقیں کی ہیں۔ سلامتی کے امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مشقوں کا مقصد مغرب کو یوکرین جنگ میں زیادہ ملوث ہونے سے روکنے کا پیغام دینا ہے۔

روس کی تازہ ترین مشقیں اس ہفتے منعقد کی گئی ہیں اسی دوران مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو نے اپنی سالانہ نیوکلیئر مشقیں کیں اور یوکرین کے صدر ولودو میر زیلنسکی نے جنگ میں فتح کے منصوبے کا اعلان کیا۔

روسی صدر ولا دیمر پوٹن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ماسکو نے اس صورتحال کی فہرست کو طویل کر دیا ہےجس میں اسے اٹیمی ہتھیار استعمال کرنا پڑیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ روس نے ایٹمی اسلحہ استعمال کرنے کی حد کو کم کردیا ہے۔

اس صورت حال میں یوکرین نے روس پر نیوکلیئر بلیک میلنگ کا الزام لگایا ہے۔

خبر رساں ادارے انٹر فیکس نے وزارت دفاع کے حوالے خبر دی ہے کہ تازہ ترین تجربے میں روس کے ایک یونٹ ملک کے تویر علاقے میں یارز میزائلوں کو ایک سو کلو میٹر کو کیموفلاج یعنی چھپا کر اور انہیں فضائی حملے اور تخریب کار گروپوں سے بچا کر بحفاظت لے جانا شامل ہے۔

اس سے قبل روس نے جولائی میں یارز میزائل یونٹوں کی مشقوں کے دو دور منعقد کیے تھے۔

علاوہ ازیں، روس نے ٹیکٹیکل ایٹمی میزائلوں کی تین مرحلوں پر مشتمل مشقیں کی تھیں جن کا مقصد ان میزائلوں کی تیار ہونے کی حالت کو ٹیسٹ کرنا تھا۔

خیال رہے کہ بین البراعظمی اسٹریٹیجک راکٹوں کے مقابلے میں، ٹیکٹیکل ہتھیار کم فاصلے تک مار کرتے ہیں اور یہ ہلکے ہتھیار لے جانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

یوکرین میں جاری جنگ کے دوران پوٹن نے بارہا دنیا کو انتباہ کیا ہے کہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کا دنیا کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔

تاہم پوٹن نے زوردیا ہے کہ یوکرین جنگ میں فتح یاب ہونے کے لیے اسے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی ضرورت نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں