غزہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی پٹی سے متعلق حکام کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے بیت لاہیا شہر میں اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے 73 افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب ہونے والے حملوں میں ہلاک ہونے والے 73 افراد کے علاوہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں اور تاہم متعدد لوگوں کے ملبے تلے دبنےکا خدشہ بھی ہے۔
اسرائیل نے کہا کہ وہ ہلاکتوں کی رپورٹس کی تحقیقات کر رہے ہے لیکن اسی کے ساتھ ساتھ آئی ڈی ایف کی جانب سے حماس کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار کو ’مبالغہ آمیز‘ قرار دیا۔
اسرائیلی فوج کے یہ تازہ حملے شہر میں قائم انڈونیشیا کے ہسپتال میں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے ’شدید فائرنگ‘ کی اطلاعات کے چند گھنٹے بعد ہوئے ہیں۔
غزہ کے محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ بیت لاہیا میں امدادی سرگرمیاں فی الحال علاقے میں مواصلات اور انٹرنیٹ کی سہولیات کے نہ ہونے کی وجہ سے مُشکلات کا شکار ہیں۔
حماس کے زیرِ انتظام سرکاری میڈیا نے کہا کہ اسرائیلی کی جانب سے غزہ کے ایک گنجان آباد علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں 73 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے اور درجنوں زخمی ہیں۔ تاہم بی بی سی حماس کی جانب سے جاری ہونے والے ان اعداد و شمار کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق حملوں میں ایک رہائشی عمارت مکمل طور پر تباہ ہوئی ہے۔
اسرائیل کی دفاعی افواج نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے ’حماس کے ایک اہم ٹھکانے‘کو نشانہ بنایا ہے اور ’شہریوں کو نقصان پہنچانے سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔‘
امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں اس علاقے میں عملی طور پر کوئی امداد نہیں پہنچی۔ اسرائیل کے اپنے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ستمبر کے مقابلے میں غزہ کو پہنچنے والی امداد میں کمی آئی ہے۔