بھارتی کشمیر میں زیرِ تعمیر ٹنل پر عسکریت پسندوں کا حملہ، ڈاکٹر سمیت 7 مزدور ہلاک، 4 زخمی

سرینگر (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) بھارت کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ضلع گاندربل میں گزشتہ رات عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں ایک تعمیراتی منصوبے میں کام کرنے والے چھ ملازمین اور ایک ڈاکٹر کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام افراد ایک نجی کمپنی سے تعلق رکھتے تھے اور وہ ایک ہاؤسنگ ورکرز کیمپ میں مقیم تھے، جو سری نگر کو لداخ سے مربوط کرنے کے لیے سرنگ بنانے کا کام کر رہی ہے۔

یہ واقعہ کشمیر کے معروف سیاحتی مقام سونمرگ کے قریب گگنگیر کے نزدیک اتوار کی رات پیش آیا۔ حکام کے مطابق کم از کم دو حملہ آوروں نے فائرنگ کی۔

ہمیں اس حملے کے بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟

ہلاک ہونے والوں میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر شاہنواز بھی شامل ہیں، جن کا تعلق بڈگام سے بتایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بعض کا تعلق ریاست بہار، پنجاب اور مدھیہ پردیش سے تھا۔

حکام کے مطابق حملہ آور اپنے پیچھے ایک رائفل چھوڑ گئے، جبکہ واقعے میں کمپنی کی دو گاڑیاں بھی جل کر رکھ ہوگئیں۔ ادھر پولیس نے مقامی میڈیا کو حملے کی جگہ سے تقریبا پچاس کلومیٹر پہلے ہی روک دیا ہے اور کسی کو بھی وہاں جانے کی اجازت نہیں ہے۔

ایک پولیس افسر نے بھارتی میڈيا کے ادارے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ (عسکریت پسند) بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے اور کیمپ آفس میں کافی وقت تک موجود رہے۔ انہوں نے کہا، “ہم نے ورکرز سے جو کچھ سنا، اس سے لگتا ہے کہ حملے کا مقصد زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانا تھا۔”

جموں و کشمیر میں کسی انفراسٹرکچر پراجیکٹ پر یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔ ماضی میں عسکریت پسندوں کی جانب سے کسی بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبے کو نشانہ بنانے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

عمر عبداللہ کی حکومت میں پہلا بڑا حملہ

دو روز قبل بھی جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ایک حملے میں ایک غیر مقامی مزدور کو ہلاک کر دیا گیا تھا اور سونمرگ میں اس کے بعد یہ بڑا حملہ ہے۔ ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے البتہ بعض بھارتی میڈيا ادارے اپنے ذرائع سے ‘دی ریزنسٹنس فرنٹ’ (ٹی آر ایف) کا نام لے رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہی متنازعہ خطے بھارتی کشمیر میں عمر عبداللہ کی قیادت میں نئی حکومت قائم ہوئی ہے اور اس کے بعد یہ اپنی نوعیت کا بڑا حملہ ہے۔

جموں و کشمیر کے نو منتخب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اسے “غیر مقامی مزدوروں پر بزدلانہ حملہ” قرار دیا۔ انہوں نے کہا، “یہ لوگ علاقے میں بنیادی ڈھانچے کے ایک اہم منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ میں نہتے بے گناہ لوگوں پر ہونے والے اس حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں اور ان کے پیاروں کے ساتھ تعزیت کرتا ہوں۔”

کئی مرکزی وزارا اور بھارتی رہنماؤں نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں