مردان (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے نیو اڈا بالا خانے میں نامعلوم افراد نے دو خواجہ سراؤں کو ذبح کر کے ہلاک کر دیا ہے۔
عینی شاہد کے مطابق تین نامعلوم افراد نے بالا خانے آکر دروازوں کو بند کرکے دونوں خواجہ سراؤں کو چھری سے ذبح کیا۔
ملزمان واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
مقتول خواجہ سراؤں کہ شناخت سلمانے اور نازوکہ کے نام سے ہوئی ہے۔
ریسکیو ٹیم نے لاشوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے وجہ قتل فوری طور پر معلوم نہ ہوسکی۔
پاکستان میں ہر سال درجنوں خواجہ سراؤں کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔ صرف خیبر پختونخوا میں ہی سال 2015 ءسے 2019 ءتک مجموعی طور پر 63 خواجہ سرا قتل کیے گئے۔ مجموعی طور پر خواجہ سراؤں کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ صوبہ کے پی کے ہی ہے، بدقسمتی سے وہاں صرف خواتین سے ہی اسلامی تعلیمات پر سختی سے عمل درآمد کروایا جاتا ہے۔
2015 میں 26 خواجہ سراؤں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، 2016 ءمیں 22 خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا۔ 2017 میں 8 خواجہ سرا زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے، 2018 ءمیں بھی 8 خواجہ سرا قتل ہوئے۔
پولیس کے مطابق سال 2019 میں سوات کے خواجہ سراؤں پر تشدد کے دو مقدمات درج ہوئے سال 2020 میں صرف ایک مقدمہ درج ہوا جبکہ سال 2021 میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا اور سوات پولیس کے پاس 9 مقدمات درج ہوئیں۔ جبکہ 2015 کے بعد خیبر پختونخوا میں 79 تک خواجہ سرا قتل جبکہ 2 ہزار سے زائد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہیں۔ خواجہ سراؤں کا سب سے زیادہ قتل پشاور اور کے پی کے کے علاقوں میں ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق بعض اوقات خواجہ سرا کی طرف سے مقدمات درج ہی نہیں ہوتے کیونکہ یا تو آپس میں صلح ہو جاتی ہے، یا ان افراد سے ڈرنے کی وجہ سے خواجہ سرا پولیس میں رپورٹ درج نہیں کرواتے۔
آگے بڑھیں تو جنوری 2020 سے جون 2022 تک خواجہ سراؤں کے قتل، ریپ اور تشدد کے ملک بھر میں 82 کیسز سامنے آئے۔ ملک بھر میں اس دورانیے میں 12 خواجہ سراؤں کا ریپ کیا گیا۔ اسلام میں 1، پنجاب میں 3، خیبر پختونخوا میں 8 خواجہ سراؤں کا ریپ کیا گیا۔ اس دورانیے میں 25 خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا۔ سندھ میں 7، خیبر پختونخوا میں 8، پنجاب میں 9 جبکہ اسلام آباد میں 1 خواجہ سرا قتل کیا گیا۔ ملک بھر میں 39 خواجہ سراؤں پر مختلف قسم کا تشدد کیا گیا۔
ہیومین رائٹس کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 2023 میں کم ازکم نو خواجہ سرا افراد غیرت سے متعلق جرائم اور 11 جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔ رواں سال بھی خواجہ سرا غیر محفوظ ہی ہیں اور ان پر تشدد اور قتل کے دس سے زائد سنگین واقعات سامنے آ چکے ہیں۔