بغداد (ڈیلی اردو/اے ایف پی/بی بی سی)عراقی میڈیا ریگولیٹر نے حماس، حزب اللہ اور ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کو ’دہشتگردی‘ سے جوڑنے پر ایک سعودی ٹی وی چینل کا لائسنس معطل کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عراق سعودی عرب کے چینل کو ملک میں مکمل طور پر بند کرنے کے اقدامات بھی کر رہا ہے۔
سعودی چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں حماس، حزب اللہ اور قدس فورس کو ’دہشتگردی کے چہرے‘ کے طور پر دکھایا تھا۔ عراقی کمیونیکیشنز اور میڈیا کمیشن ہفتے کو ایم بی سی میڈیا گروپ کا لائسنس معطل کیا تھا۔
عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی ویب سائٹ پر موجود عراقی میڈیا ریگولیڑ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ: ’ایم بی سی نے اپنی رپورٹ میں شہیدوں کی توہین کی۔‘
سعودی ٹی وی چینل پر اس رپورٹ کے نشر ہونے کے بعد بغداد میں ایم بی سی میڈیا گروپ کے چینل پر ایران کے حامی مسلح گروہوں نے حملہ کر دیا تھا اور دفاتر میں توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔
اس رپورٹ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار، قدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو ’دہشتگرد‘ قرار دیا گیا تھا۔
گذشتہ جمعے یہ رپورٹ نشر کرنے پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد ایم بی سی میڈیا گروپ کے دفتر کے باہر جمع ہوگئی تھی اور ان کی جانب سے سعودی عرب مخالف نعرے بھی لگائے گئے تھے۔
عراق میں پائے جانے والے غم و غصے کے سبب سعودی عرب نے اپنی ایک وضاحت میں کہا کہ ایم بی سی نے اس رپورٹ کو نشر کر کے سعودی عرب کی اپنی میڈیا پالیسی کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنے قوانین کے تحت بھی ٹی وی چینل کے خلاف کارروائی کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
ایم بی سی کی جانب سے یہ متنازع رپورٹ اب ویب سائٹ اور سوشل میڈیا سے ہٹا دی گئی ہے۔
عراق کی موجودہ حکومت پر ایران کا خاصا اثر و رسوخ ہے۔ ایم بی سی نے جن شخصیات کو ’دہشتگرد‘ قرار دیا ہے عراقی حکومت انھیں ہیرو قرار دیتی ہے۔
سعودی عرب نے سرکاری سطح پر یحییٰ سنوار کی ہلاکت ہر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم ایم بی سی پر مذکورہ رپورٹ اس وقت چلائی گئی جب اسرائیل نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کی موت کی تصدیق کی تھی۔
ایم بی سی کے دفاتر اور سٹوڈیوز مشرقِ وسطی میں متعدد مقامات پر پھیلے ہوئے ہیں۔ جس 15 منٹ کی رپورٹ پر یہ تمام تنازع کھڑا ہوا ہے اس میں یحییٰ سنوار کو اسرائیل پر ہونے والے 7 اکتوبر کے حملے کا منصوبہ ساز بتایا گیا تھا۔
سعودی عرب کے قوانین کے مطابق دہشتگردوں سے ہمدردی کا اظہار کرنا جُرم ہے۔