بغداد (ڈیلی اردو/اے ایف پی) عراقی حکام نے منگل کے روز اعلان کیا ہےکہ سکیورٹی فورسز نے شمالی پہاڑوں میں ایک حملے میں ملک میں جہادیوں کے سرکردہ رہنما سمیت اسلامک اسٹیٹ یا داعش گروپ کے نو کمانڈروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
عراق کی جوائنٹ آپریشنز کمانڈ نے ایک بیان میں کہا کہ انسداد دہشت گردی فورسز نےداعش کے “نو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جن میں خود کو آئی ایس عراق کا گورنر کہنے والے، محمد عبدالقادر الجاسم بھی شامل تھے۔
عراقی سیکورٹی تجزیہ کار فادل ابو راغیف نے اے ایف پی کو بتایا کہ جاسم نے “ایک سال سے بھی کم عرصہ قبل عراق میں اسلامک اسٹیٹ کا کنٹرول سنبھالا تھا”۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حمرین پہاڑوں میں یہ کارروائی “تکنیکی مدد” اور امریکی قیادت والے جہاد مخالف اتحاد کی طرف سے فراہم کردہ انٹیلیجنس کے ساتھ کیا گیا۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ آپریشن میں جو اب بھی جاری ہے،”بڑی تعداد میں ہتھیار” ضبط کیے گئے۔ ”
آئی ایس گروپ نے 2014 میں عراق اور ہمسایہ ملک شام کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا اور اپنی “خلافت” کا اعلان کیا۔
اس سال جولائی میں مشرق وسطیٰ میں امریکی فورسز نے کہا تھا کہ دہشت گرد گروپ داعش کے بارے میں فکر مند ہونے کی نئی وجوہات موجود ہیں، جو بظاہر اپنےقدرے نئے استحکام کا فائدہ اٹھا کر عراق اور شام کے کچھ حصوں میں افرا تفری پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ، سینٹ کام کے ایک بیان کے مطابق،اسلامک اسٹیٹ گروپ یا داعش نے، جو آئی ایس یا آئی ایس آئی ایس کے نام سے بھی معروف ہے ، اس سال جنوری اور جون کے درمیان دونوں ملکوں میں 153 حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
سنٹرل کمانڈ نے کہاکہ داعش کے حملوں کی یہ تعداد 2023 میں ان کے دعوؤں سے دوگنا سے زیادہ ہے۔ ادارے نے خبردار کیا کہ “حملوں میں اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آئی ایس آئی ایس کئی برسوں سے کم ہونے والی اپنی صلاحیت کے بعد تشکیل نو کی کوشش کر رہا ہے۔”
سینٹکام کے اس اندازے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ داعش کے کارندوں نے شام اور عراق کی سرحدوں سے آگے تک حملوں کی منصوبہ بندی شروع کرنےکے لئے خود کو کافی محفوظ اور پر اعتماد محسوس کرنا شروع کر دیا ہے۔
سینٹ کام کے کمانڈر، جنرل مائیکل ایرک کوریلا کے مطابق، “ہم اپنی کوششیں خاص طور پر داعش کے ان ارکان کو نشانہ بنانے پر مسلسل مرکوز رکھے ہوئے ہیں جو بیرونی کارروائیاں کرنا چاہتے ہیں۔”