امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا ایک سال میں مشرق وسطیٰ کا گیارہواں دورہ

واشنگٹن + تل ابیب (ڈیلی اردو/اے ایف پی) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئے سرے سے زور دینے کے لیے اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ ان کا مشرق وسطیٰ کا یہ گیارہواں دورہ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے چند دن بعد کیا جا رہا ہے۔

امریکی حکام نے بتایا کہ بلنکن، امریکی انتخابات سے ٹھیک دو ہفتے قبل اپنے علاقائی دورے کا آغاز کرتے ہوئے، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے اور پھر بدھ کے روز اردن جائیں گے۔

جنگ بندی کے معدوم امکانات

صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے سنوار کی ہلاکت کے بعد ایک سال سے جاری غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نئے موقع کی امید ظاہر کی تھی۔ لیکن امریکی حکام نے بلنکن کے سفر کے دوران جنگ بندی کی پیش رفت کے اعلان کے امکانات کو مسترد کر دیا، کیونکہ حماس نے اس وقت تک نئے رہنما کا تقرر نہیں کیا تھا۔

ایک سینیئر امریکی اہلکار نے کہا کہ بلنکن اسرائیلی قیادت سے ایران کی جانب سے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر فائر کیے گئے میزائل بیراج کے خلاف جوابی کارروائی کے بارے میں بھی بات کریں گے۔

امریکی عہدیدار نے کہا کہا امریکہ کو خدشہ ہے کہ اسرائیل ایرانکو نشانہ بنائے گا لیکن ساتھ ہی امریکی انتظامیہ ایک ایسے آپریشن کی امید بھی رکھتی ہے، جس سے علاقائی تنازعے میں فوری تیزی نہ آئے۔

امریکہ نے ہی اسرائیل کو تھاڈ میزائل ڈیفنس سسٹم دیا ہے۔

بلنکن اسرائیلی حکام سے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جاری فوجی مہم کے بارے میں بھی بات کریں گے، جس میں اس ایرانی حمایت یافتہ گروپ سے منسلک مالیاتی اہداف کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اسرائیل کے ساتھ تعاون جاری رہیگا

امریکہ نے لبنان میں فوری جنگ بندی پر زور دینے سے گریز کرتے ہوئے اس تنازعے کے ایک حتمی ”سفارتی حل‘‘ کی امید ظاہر کی ہے، جس سے لڑائی ختم ہو اور شہریوں کو بچایا جا سکے۔ امریکہ اسرائیل کو ہر سال اربوں ڈالر کے ہتھیار فراہم کرتا ہے۔ اور اس بات سے قطع نظر کے پانچ نومبر کے صدارتی انتخابات میں نائب صدر کملا ہیریس یا ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوتے ہیں، اسرائیل کے لیے امریکی امداد یونہی جاری رہنے کی توقع ہے۔

لیکن بلنکن اور ڈیفنس سکریٹری لائیڈ آسٹن نے ایک حالیہ خط میں اسرائیل کو خبردار کیا ہے اگر وہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو بہتر نہیں کرتا، جہاں اقوام متحدہ نے صورتحال کو تباہ کن قرار دیا ہے، تو امریکہ اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد روک سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں