تل ابیب (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے منگل کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ ختم کریں اور 101 باقی یر غمالوں کی رہائی کو یقینی بنائیں، جن میں سے تقریباً 60کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
ڈھائی گھنٹے کی میٹنگ کے بارے میں نیوز کے مطابق نیتن یاہو نے بلنکن کو بتایا کہ سنوار کی ہلاکت یرغمالوں کی رہائی اور اسرائیل کے لیے بحیرہ روم کے ساتھ واقع غزہ کی پٹی میں حماس کی حکمرانی کے خاتمے کے اسکے مقصد کے حصول پر “مثبت اثر” ڈال سکتی ہے۔
ایک سال سے زیادہ عرصہ سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے اپنے 11ویں دورے میں امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے نیتن یاہو پر یہ دباؤ بھی ڈالا کہ وہ غزہ میں قحط زدہ فلسطینیوں، خاص طور پر شمالی غزہ میں مسلسل لڑائی سے پھنسے ہوئے ان ہزاروں شہریوں تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دیں جہاں تک امداد پہنچانا مشکل ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ بلنکن نے اسرائیلی رہنما پر زور دیا کہ “غزہ میں تنازع اس طرح ختم کیا جائے جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کو یکساں طور پر پائدار سیکیورٹی فراہم کرے۔
ملر نے کہا، ” انہوں نے تنازع کے بعد کے دور میں آگے بڑھنے کے لیے ایک ایسا نیا راستہ متعین کرنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا جو فلسطینیوں کو اپنی زندگیوں کی تعمیر نو اور غزہ کے لیے گورننس، سیکورٹی اور تعمیر نو کی سہولت فراہم کرے۔”
نیتن یاہو اور بلنکن نے لبنان میں مقیم ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے ساتھ اسرائیل کی جاری لڑائی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اسرائیلی رہنما نے بلنکن کو بتایا کہ لبنان میں سیکورٹی اور سیاسی تبدیلی کی ضرورت ہے جس سے بے گھر اسرائیلی شمالی اسرائیل میں اپنے گھروں کو محفوظ طریقے سے واپس جا سکیں۔
بلنکن-نیتن یاہو کی ملاقات سنوار کی ہلاکت کے چھ دن بعد اور اس کے ایک ہفتے سے کچھ زیادہ عرصے کے بعد ہوئی ہےجب امریکہ نے دھمکی دی تھی کہ اگر غزہ میں فلسطینیوں کو مزید امداد پہنچانے میں پیش رفت نہ ہوئی، جہاں اقوام متحدہ کے مطابق انسانی ہمدردی کا ایک بحران بلا روک ٹوک جاری ہےتو امریکہ کی اسرائیل کے لیے کچھ فوجی امداد کو روک لیا جائے گا۔
اب جب امریکی صدارتی انتخابات میں دو ہفتے باقی ہیں صدر جو بائیڈن نےاسرائیل کی جانب سے سنوار کی ہلاکت کے بعد نئی امید کے پیش نظر بلنکن سے کہا کہ وہ غزہ کی لڑائی میں کسی جنگ بندی میں پیش رفت کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے وہاں واپس جائیں۔
سنوار ایک سال قبل اسرائیل پر حماس کے 7 اکتوبر کو ہونے والے اس دہشت گرد حملے کے ماسٹر مائنڈ تھے جس میں 1,200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ سنوار جنگ بندی کے لیے ہونے والی بات چیت میں مداخلت نہیں کر رہے تھے، لیکن ان کی ہلاکت کے بعد سے کوئی نئی بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے۔ امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں کئی مہینوں سے جاری مذاکرات غزہ میں لڑائی کو روکنے اور حماس کے پاس ابھی تک زیر حراست یرغمالوں کی رہائی کے حصول میں ناکام رہے ہیں۔
محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بلنکن کے خطے کے دورے سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ ان مذاکرات کی جلد بحالی کے امکانات غیر یقینی ہیں۔
بلنکن مشرق وسطیٰ کے اپنے سابق دوروں میں تنازع کو کسی علاقائی جنگ میں تبدیل ہونے سے روکنے کی کوشش کر چکے ہیں۔ لیکن اسرائیل گزشتہ ماہ سے حزب اللہ کو تباہ کرنے کے لیے لبنان بھر میں حملے کر رہا ہے ، جو حماس کی ہی طرح ایران کے حکمرانوں کی حمایت یافتہ تنظیم ہے۔
ملر نے کہا کہ بلنکن نے ایک بار پھر لبنان میں کسی سفارتی حل اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2006 کی قرار داد 1701 کی تعمیل پر زور دیا جس میں حزب اللہ کو طویل المیعاد عرصے کے لیے غیر مسلح کرنے لیکن اسرائیل فورسز کو بھی اپنے شمالی پڑوس سے انخلا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
بلنکن ۔ نیتن یاہو کے درمیان مذاکرات سے چند گھنٹے قبل حزب اللہ نے کہا کہ اس نے تل ابیب اور حائفہ کے قریب اسرائیلی فوجی اڈوں پر راکٹ داغے ہیں جب کہ اسرائیل نے کہا کہ اس نے لبنان سے فائر کیے گئے پراجیکٹائلز کو راستے میں روکا۔
لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ منگل کو بیروت کے مرکزی سرکاری اسپتال کے قریب ایک اسرائیل حملے میں کم از کم 13 لوگ ہلاک اور 57 زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ا س نے بیروت میں حزب اللہ کے متعدد ٹھکانوں پر حملے کیے جن میں عسکریت پسند گروپ کی بحری فورس کا مرکزی اڈا شامل تھا۔
توقع ہے کہ بلکن بدھ کو اردن کے ایک دورے سمیت خطے میں دوسرے کئی مقامات کا دورہ کریں گے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ،غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 42,600 سےزیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، اسرائیل کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں حماس کے کئی ہزار عسکریت پسند شامل ہیں۔
امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور دوسرے نے حزب اللہ اور حماس کو دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کر چکے ہیں۔