واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی) امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے روس میں فوجی بھیجنے کے شواہد ملے ہیں اور یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جنوبی کوریا نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا نے اپنے تین ہزار فوجی روس بھیجے ہیں جو وہاں ڈرونز کے استعمال اور دیگر ساز و سامان کی تربیت کے بعد یوکرین کے خلاف لڑنے کے لیے تعینات کیے جائیں گے۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق روم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ “یہ دیکھنا ہو گا کہ وہ وہاں کیا کر رہے ہیں، یہ وہ معاملات ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔”
امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر واقعی شمالی کوریا کے فوجی یوکرین میں لڑنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں تو یہ بہت سنگین معاملہ ہو گا۔ اس کا اثر نہ صرف یورپ بلکہ ہند بحرالکاہل پر بھی پڑے گا۔
جنوبی کوریا کی انٹیلی جینس کی جانب سے ابتداً یہ رپورٹ شائع کی گئی تھی کہ روسی نیوی شمالی کوریا کے 1500 فوجیوں کو روس لے گئی ہے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ اُن کی حکومت کے پاس یہ انٹیلی جینس معلومات ہیں کہ شمالی کوریا کے 10 ہزار فوجیوں کو یوکرین میں لڑنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
صدر زیلنسکی کے مطابق وہ کافی عرصے سے خبردار کر رہے تھے کہ شمالی کوریا اپنی فوج یوکرین میں لڑنے کے لیے بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
روس اور شمالی کوریا نے فوجیوں کی نقل و حرکت کی تردید کی ہے۔
جنوبی کوریا کے نیشنل انٹیلی جینس سروس ڈائریکٹر چو تائی یونگ نے بدھ کو قانون سازوں کو بند کمرے میں اس حوالے سے بریفنگ دی ہے۔
قانون ساز پارک سن ون نے صحافیوں کو بتایا کہ انٹیلی جینس ڈائریکٹر نے قانون سازوں کو بتایا کہ شمالی کوریا مزید 1500 فوجی روس بھیج رہا ہے اور دسمبر کے آخر تک 10 ہزار فوجی بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اُن کے بقول روس پہنچنے والے تین ہزار شمالی کوریا کے فوجیوں کو مختلف بیسز میں بھیجا گیا ہے جہاں وہ تربیت کے مراحل سے گزرنے کے بعد یوکرین میں بھیجے جائیں گے۔
بریفنگ میں شریک ایک اور قانون ساز لی سیونگ کیون نے بتایا کہ روسی انسٹرکٹرز ان فوجیوں کے مورال اور طاقت کے حوالے سے پُرامید ہیں۔ تاہم کیون کے بقول شمالی کوریا کے فوجیوں کو وہاں بھاری جانی نقصان اُٹھانا پڑے گا۔
اُن کے بقول شمالی کوریا کے یہ فوجی جدید جنگی ساز و سامان سے نابلد ہیں جب کہ روس کی جانب سے اُنہیں تربیت دینے کے لیے مترجم بھی رکھے جا رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ انٹیلی جینس ڈائریکٹر کو یہ شواہد بھی ملے ہیں کہ شمالی کوریا روس جانے والے فوجیوں کے اہلِ خانہ کو الگ تھلگ رکھنے کے لیے مختلف جگہوں پر منتقل کر رہی ہے۔ شمالی کوریا اس معاملے کو چھپا رہا ہے۔ لیکن مقامی افراد اور فوجیوں کے اہلِ خانہ تک اب یہ خبریں پہنچ رہی ہیں۔
روس اور شمالی کوریا کے درمیان مغربی ممالک کے ساتھ اُن کی کشیدگی کی وجہ سے قربتیں پائی جاتی ہیں۔
جون میں دونوں ملکوں نے ایک بڑے دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت دونوں ممالک نے حملے کی صورت میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر اتفاق کیا تھا۔