حزب اللہ نے ہاشم صفی الدین کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

بیروت (ڈیلی اردو/اے پی/ اے ایف پی/ڈی پی اے/رائٹرز) لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے اپنے رہنما ہاشم صفی الدین کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کے بعد ہاشم صفی الدین کو تنظیم کا متوقع سربراہ سمجھا جا رہا تھا۔

وہ حسن نصراللہ کی ہلاکت کے بعد ڈپٹی سیکریٹری جنرل نعیم قاسم کے ساتھ مل کر حزب اللہ کی قیادت کر رہے تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ صفی الدین اکتوبر کے اوائل میں حزب اللہ کے 25 دیگر رہنماؤں کے ہمراہ مارے گئے تھے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق حالیہ مہینوں میں جنوبی لبنان میں اس کے فضائی حملوں میں حزب اللہ کے کئی سرکردہ رہنما مارے گئے ہیں، جس سے گروپ کی کاروائیوں میں خلل پڑا ہے۔

صُور پر اسرائیلی حملے

لبنان کے سرکاری میڈیا نے بدھ کے روز بندرگاہی شہر صُور کی ایک سڑک پر اسرائیلی ڈرون حملے کی اطلاع دی ہے۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں واقع اس شہر کے کئی علاقوں کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔ لبنان کی نیشنل نیوز ایجنسی نے کہا کہ اسرائیلی ڈرون نے شہر کی ایک گلی کو نشانہ بنایا۔ اے ایف پی ٹی وی فوٹیج میں شہر سے سیاہ دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

صور دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے اور لبنان کی مسیحی آبادی کا ایک بڑا حصہ بھی اسی شہر میں مقیم ہے۔ اسرائیلی فوج نے شہر کے مرکز کے کچھ حصوں کو نشانہ بنایا۔

اس دوران رہائشیوں سے کہا گیا کہ وہ دریائے آولی کے شمال میں محفوظ مقامات تلاش کریں، جو صور سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ شہر میں اب بھی رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیلا ہو ا ہے اور کچھ حفاظت کی امید میں ساحل کی طرف بھاگ چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بدھ کے روز اس شہر پر کم از کم چھ ہوائی حملے کیے گئے ہیں۔

اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) کی جانب سے حملوں کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

تل ابیب پر دوسرے روز بھی راکٹ حملے

تل ابیب بدھ کو مسلسل دوسرے روز بھی حزب اللہ کی طرف سے داغے گئے راکٹوں کے نشانے پر رہا۔ بدھ کی صبح شہر کے مرکز میں فضائی حملوں کے سائرن بجائے گئے اور جیسے ہی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، لوگوں کو پناہ گاہوں میں بھیج دیا گیا۔

حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے تل ابیب کے شمال میں ایک اسرائیلی انٹیلی جنس مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان سے داغے گئے دو میزائلوں کو میزائل ڈیفنس نے ناکارہ بنا دیا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ بیروت میں

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک بدھ کو لبنانی حکام اور امدادی تنظیموں کے ساتھ بات چیت کے لیے بیروت پہنچی ہیں۔ بیئربوک ایک جرمن فوجی طیارے میں لبنانی دارالحکومت کے رفیق حریری بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اتریں۔ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اس دورے کا پہلے سے اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی غزہ جنگ کے دوران بئیربوک کا لبنان کا یہ چوتھا دورہ ہے۔

تاہم ستمبر میں اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے ساتھ تنازعے میں وسعت کے بعد جنوبی لبنان میں زمینی حملوں اور بیروت میں فضائی حملوں کی لہر شروع ہونے کے بعد یہ جرمن وزیر خارجہ کا یہ بیروت کا پہلا دورہ ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین جاری لڑائی میں اب تک سینکڑوں لبنانی ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں بیروت میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے شدت اختیار کر گئے ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین موجودہ تنازع لبنان میں سن 2006 کی جنگ کے بعد سب سے بڑی لڑائی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں