پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر خودکش حملے کے نتیجے میں اہلکاروں سمیت دس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
سرکاری طور پر جاری کردہ بیانات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چار پولیس اور دو فوجی اہلکاروں کے علاوہ دو سویلین بھی شامل ہیں۔
خود کش حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اب تک خودکش حملے کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے مگر وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے تعزیتی بیان میں واقعے کی مذمت کی ہے۔
مقامی انتظامیہ اور پولیس عہدیداروں کے مطابق خودکش حملہ شمالی وزیرستان کے دوسرے بڑے قصبے میرعلی سے ملحقہ گاؤں عیدک میں واقع اسلم چیک پوسٹ پر ہوا ہے۔
حملہ آوروں کا نشانہ چیک پوسٹ میں موجود اہلکار اور سیکیورٹی فورسز کی گاڑیاں تھی۔ خودکش بمبار یا بمباروں کے ساتھ مسلح عسکریت پسند بھی موجود تھے جنہوں نے سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر کافی دیر تک فائرنگ بھی کی۔
ابتدائی اطلاعات اور تحقیقات کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ رکشے کے ذریعے کیا گیا۔
میر علی اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اسپتال لائے گئے زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
خودکش دھماکے کے بعد شمالی وزیرستان کے مرکزی انتظامی شہر میران شاہ اور دیگر علاقوں میں تعینات سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ پہنچ کر علاقے کا محاصرہ کرلیا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کے بہادر سپوتوں نے اپنے لہو سے امن کی آبیاری کی ہے۔
انہوں نے پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور اہلکاروں کی قربانی کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ شہید پولیس اہلکاروں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ خیبرپختونخوا پولیس کے بہادر جوانوں کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔