اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) پاکستان میں ملک گیر سطح پر انسداد پولیو مہم پیر اٹھائیس اکتوبر سے شروع ہو گئی ہے۔ چند علاقوں میں حالیہ دنوں کے اندر نئے کیسسز سامنے آنے کے بعد یہ ویکسینیشن مہم شروع کی گئی ہے، جو آئندہ اتوار تک جاری رہے گی۔
پولیو مہم کا پس منظر
یہ امر اہم ہے کہ پاکستان دنیا کے ان صرف دو ممالک میں سے ايک ہے، جہاں آج تک پولیو کا مکمل خاتمہ نہیں ہو پایا ہے۔ ملک میں ایسی مہمات اکثر شروع کی جاتی ہیں تاہم پولیو کے قطرے پلانے والے رضاکاروں اور ان کی حفاظت پر مامور محافظوں کو اکثر پر تشدد حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ چند انتہا پسند عناصر ايسی غلط فہمياں پھیلاتے ہیں کہ پولیو کے قطرے پلانے کی مہمات پاکستان میں بچوں کو بانجھ بنانے کی مغربی سازش ہے۔
پولیو کے کیسز میں پریشان کن اضافہ
پاکستان کے اکہتر مختلف اضلاع ميں رواں سال کے دوران اکتالیس پولیو کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ جنوب مغربی بلوچستان، جنوبی سندھ، خیبر پختونخوا اور پھر مشرقی پنجاب میں سامنے آئے۔ حکام اس بات سے پریشان ہیں کہ نئے کیسز کی شناخت مختلف اضلاع میں ہوئی ہے، جہاں اس سے قبل پولیو کی شناخت نہیں ہوئی تھی۔
حکومتی کوششیں اور پولیو مہم
اس پولیو مہم میں پینتالیس ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ وزیر اعظم کی خصوصی مشیر برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے بتایا کہ پولیو کے کیسز میں پریشان کن اضافے کے تناظر میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے اور ویکسینیشن دیے جائیں گے۔
وزيراعظم شہباز شريف نے حال ہی ميں طبی رضاکاروں سے ملاقات کی اور کہا کہ گھر کے دروازوں پر جا جا کر بچوں کو قطرے پلانے کی اس مہم میں کسی بھی بچے کو چھوڑا نہ جائے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر فار پولیو اریڈیکیشن کے کوآرڈینیٹر انوار الحق نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں تعاون کا مظاہرہ کريں۔
پولیو ایک انتہائی مہلک مرض ہے۔ مناسب ویکسینیشن کے بغیر انتہائی تیزی سے پھیلتا ہے۔ شدید نوعیت کے کیسز میں پولیو مستقل جسمانی معذوری اور موت تک کا سبب بن سکتا ہے۔