کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ دو زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے افراد ایک ڈیم کی نگرانی پر مامور تھے۔ حملے میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے تین کے علاوہ زخمی ہونے والے دونوں افراد کا تعلق ضلع پنجگور کے مختلف علاقوں سے ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و ترقی دشمن کی آنکھ میں کھٹک رہی ہے۔
ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو مذموم مقاصد میں کبھی کامیابی نہیں مل سکتی۔
پنجگور میں یہ حملہ کہاں کیا گیا؟
پنجگور انتظامیہ کے ایک اہلکار نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ یہ حملہ گزشتہ شب پروم میں دزگٹ کے مقام پر کیا گیا۔ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ دو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
انتطامیہ کے اہلکار کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے علاوہ زخمی افراد کو علاج کے لیے ٹیچنگ ہسپتال پنجگور منتقل کیا گیا۔ ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت ہوگئی ہے جن میں ظاہر علی بلوچ، حسین علی شاہ، محمد حیات، امین اللہ اور علی نواز شامل ہیں۔
ہلاک ہونے والے تین افراد کا تعلق پنجگور سے ہی ہے جبکہ امین اللہ کا تعلق کوئٹہ اور علی نواز کا تعلق سندھ کے علاقے نوشہرہ سے ہے۔
ترجمان حکومت بلوچستان نے اس حوالے سے متعلق جو بیان جاری کیا ہے اس کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے افراد اس علاقے میں ایک ڈیم کی دیکھ بھال پر مامور تھے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اس واقعے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔
پنجگور کہاں واقع ہے؟
پنجگور بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے اندازاً ساڑھے پانچ سو کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مغرب میں ایرانی سرحد کے قریب واقع ہے۔ پنجگور کی آبادی مختلف بلوچ قبائل پر مشتمل ہے۔
اس ضلع کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جو کہ شورش سے زیادہ متاثر ہیں۔ گزشتہ ماہ کی 29 تاریخ کو پنجگور شہر کے قریب خدابادان کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7 مزدور مارے گئے تھے۔
پروم میں گزشتہ شب ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی میں ایسے واقعات کی ذمہ داری زیادہ تر کالعدم عسکریت پسند تنظیموں بی ایل اے اور اور بی ایل ایف کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہیں۔