سری نگر (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوجیوں نے تین مشتبہ باغیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ بھارتی فوج کے مطابق بندوق برداروں نے ایک فوجی قافلے اور ایک ایمبولینس پر حملہ کیا تھا اور وہ جوابی کارروائی میں مارے گئے۔
بیان کے مطابق پاکستان کے ساتھ غیر سرکاری سرحد کے قریب پہاڑی جنوبی اکھنور کے علاقے میں پیر کی علی الصبح مسلح افراد نے فوجی قافلے پر فائرنگ کی۔ فوجیوں نے حملہ آوروں کی تلاش شروع کی اور بتایا کہ تین عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔
فوج کی وائٹ نائٹ کور نے ایک بیان میں کہا، ”رات بھر چوبیس گھنٹے نگرانی کے بعد، آج صبح ایک شدید فائر فائٹ کا آغاز ہوا جس کے نتیجے میں ہماری افواج کو ایک اہم کامیابی ملی۔ انتھک آپریشنز اور حکمت عملی کی عمدہ کارکردگی تین دہشت گردوں کے خاتمے کا باعث بنی ہے۔‘‘
1947 ء میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے مسلم اکثریتی کشمیر روایتی حریفوں بھارت اورپاکستان کے مابین تقسیم ہے اور بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک طویل عرصے سے شورش جاری ہے۔
بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں کم ازکم پانچ لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں، جو 1989 سے اب تک جاری ایک شورش کے خلاف لڑ رہے ہیں، جس میں دسیوں ہزار شہری، فوجی اور باغی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس ماہ کے شروع میں، بندوق برداروں نے چین کی سرحد سے متصل بلند ہمالیائی علاقے لداخ کے لیے اسٹریٹجک روڈ پر سرنگ کے لیے تعمیراتی مقام کے قریب سات افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
بھارتی حکام نے گزشتہ جمعے کو کہا تھا کہ فوجی قافلے پر گھات لگا کر کیے گئے حملے میں تین فوجیوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ نئی دہلی باقاعدگی سے پاکستان پر کشمیری عسکریت پسندوں کو مسلح کرنے اور حملوں میں مدد کرنے کا الزام لگاتا ہے، اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ 2019 ء میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے کشمیر کی محدود خود مختار حثیت منسوخ کرنے کے بعد سے اب تک 720 سے زیادہ باغی مارے جا چکے ہیں۔ اکتوبر کے اوائل میں کشمیر کے تقریباً 12 ملین آبادی والے علاقے کی علاقائی اسمبلی کے لیے 2014 کے بعد پہلی مرتبہ انتخابات ہوئے۔