بیروت (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) حزب اللہ نے مسلسل تیسرے دن، جنوبی قصبے خیام میں یا اس کے ارد گرد اسرائیلی فورسز کے ساتھ شدید لڑائی کی اطلاع دی ہے- لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کے فوجیوں کے لبنان میں داخل ہونے کی اطلاع ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل کی فوج نے بدھ کے روز انخلا کا ایک حکم جاری ہونے کے بعد، لبنان کے مشرقی شہر بعلبیک پر شدید فضائی حملے کیے، جو اپنے رومن گرجا گھروں مندروں اور خوبصورت دیہاتوں کے لیے مشہور ہے۔ انتباہ جاری ہونے کے بعد بیشتر شیعہ مسلمانوں اور ان بہت سے لوگوں سمیت جو شہر کے دوسرے علاقوں میں پناہ لئے ہوئے تھے، ہزاروں لبنانی فرار ہو گئے۔
لبنانی شہری دفاع کے علاقائی سربراہ بلال رعد نے کہا کہ بڑی تعداد میں رضاکار فورس نے میگا فونز کے ذریعے رہائشیوں کو اس کے بعد وہاں سے نکل جانے کے لئے کہا جب انہیں کچھ ایسے اشخاص کی فون کالز موصول ہوئیں جو بتا رہے تھے کہ ان کا تعلق اسرائیلی فوج سے ہے۔
انہوں نے بمباری سے پہلے کہا، “لوگ دھکم پیل کر رہے ہیں، پورا شہر افرا تفری کا شکار ہے اور یہ جاننے کی کوشش کررہا ہے کہ وہ کہاں جائے، وہاں بہت بڑا ٹریفک جام ہے۔”
انہوں نے کہا لوگ جن علاقوں کی طرف بھاگ رہے ہیں ان میں سے کچھ پہلے ہی بے گھر لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
بعلبیک کے شمال مغرب میں عیسائی اکثریتی علاقے، دیر الاحمر کی نمائندگی کرنے والے ایک قانون ساز، انٹنی حبچی نے کہا کہ 10 ہزار سے زیادہ لوگ پہلے ہی گھروں، اسکولوں اور گرجا گھروں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے رائٹرز کو بتایا، “یقیناً ہم سب کو خوش آمدید کہتے ہیں، لیکن ہمیں فوری طور پر حکومتی مدد کی ضرورت ہے تاکہ یہ لوگ سردی میں باہر نہ رہیں۔”
قرارداد 1701
قرارداد 1701 اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان گزشتہ سال کی لڑائی کے خاتمے کے لیے بات چیت کی بنیاد رہی ہے۔ یہ لڑائی جو غزہ میں جنگ کے ساتھ ساتھ شروع ہوئی تھی گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران ڈرامائی طور پر بڑھ گئی ہے۔
بیروت میں امریکی سفارتخانے کی ترجمان سما حبیب سے جب رپورٹ کی گئی تجویز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا “ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ ہم ایک ایسی سفارتی قرارداد چاہتے ہیں جو 1701 کو مکمل طور پر نافذ کرے اور سرحد کے دونوں طرف اسرائیلی اور لبنانی شہریوں کو ان کے گھروں کو واپس بھیج سکے۔”
امریکی ایلچی ہوچسٹین نے اس ماہ کے اوائل میں بیروت میں صحافیوں کو بتایا کہ نفاذ کے لیے بہتر طریقوں کی ضرورت ہے کیونکہ نہ تو اسرائیل اور نہ ہی لبنان نے اس قرارداد پر مکمل عمل درآمد کیا ہے۔
دونوں ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ گزشتہ ماہ امریکہ اور دوسرے ملکوں نے جو تجویز پیش کی تھی اس میں قرار داد 1701 کے مکمل نفاذ کی شروعات کے طور پر 21 دن کی جنگ بندی کے لیے کہا گیا تھا، لیکن اب اسے 60 دن کی جنگ بندی سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔
سفارت کار نے کہا، تاہم دونوں نے خبردار کیا ہے کہ ابھی بھی یہ ڈیل ختم ہو سکتی ہے۔جنگ بندی کے لیے ایک سخت دباؤ موجود ہے لیکن اس پر عمل درآمد ابھی تک بہت مشکل ہے۔
اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی وژن نے رپورٹ دی کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی قرار داد 1701 کے ایک زیادہ مضبوط ورژن کی کوشش کررہا ہے ، تاکہ اسرائیل کو اس صورت میں مداخلت کی اجازت ہو اگر وہ یہ محسوس کرے کہ اس کی سیکیورٹی کو خطرہ لاحق ہے۔
لبنانی عہدے داروں نے کہا ہے کہ، لبنان کو ابھی تک اس تجویز کے بارے میں باضابطہ طور پر بریف نہیں کیا گیا ہے اور وہ اس کی تفصیلات پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔
جنگ بندی کی تازہ ترین کوششیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی کارروائی میں مسلسل توسیع ہو رہی ہے۔