جرمنی: مستقل سرحدی نگرانی، تارکین وطن کی آمد میں 13 فیصد کمی

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ ملک میں مستقل سرحدی چیکنگ کے آغاز کے بعد پہلے تین ہفتوں میں جرمنی میں غیر قانونی سرحدی آمدورفت میں 13 فیصد کمی آئی ہے۔ جمعرات کو جاری کیے گئے سرکاری ابتدائی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہےکہ سولہ ستمبر سے چھ اکتوبر کے درمیان زمینی سرحدوں پر بغیر اجازت داخل ہونے کی کوشش کرنے والے کل 3,464 غیر ملکیوں کا پولیس کا سامنا کرنا پڑا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے ذریعے حاصل کردہ وفاقی پولیس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہےکہ ان میں سے 2,073 کو سرحد ہی سے واپس کر دیا گیا۔ 26 اگست سے 15 ستمبر تک کے عرصے میں 3,984 غیر مجاز اندراجات اور کل 2,353 افراد کو واپس بھجوایا گیا۔

یہ اعداد و شمار انتہائی بائیں بازو کی ڈائی لنکے (دی لیفٹ) رکن پارلیمنٹ کلارا بنگر کی جانب سے پارلیمانی انکوائری کے بعد سامنے آئے۔ وفاقی پولیس نے 16 ستمبر سے فرانس، لکسمبرگ، بیلجیم، ہالینڈ اور ڈنمارک کے ساتھ جرمنی کی زمینی سرحدوں پر چیکنگ شروع کر رکھی ہے۔

پولینڈ، جمہوریہ چیک اور سوئٹزرلینڈ کی سرحدوں پر اکتوبر 2023 کے وسط سے بے ترتیب چیکنگ کا عمل جاری ہے اور جانچ پڑتال کا یہ عمل 2015 کے موسم خزاں میں جرمن-آسٹریا کی سرحد پر متعارف کرایا گیا تھا۔

تاہم، ہر مسافر کی جانچ نہیں کی جاتی ہے۔ مستقل چیک کے آغاز کے بعد سے، لکسمبرگ، بیلجیم اور ہالینڈ کی سرحدوں پر غیر مجاز اندراجات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ جرمن- فرانسیسی سرحد پر، جہاں اس سال جرمنی میں یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کی وجہ سے پہلے ہی عارضی چیکنگ ہو چکی ہے، وہاں اسی عرصے کے دوران 766 سے 567 غیر مجاز اندراجات میں معمولی کمی نوٹ کی گئی۔

شینگن علاقوں کے معاہدے کے تحت سرحدی کنٹرول لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت کے خلاف ہے جو شینگن ایریا کے معاہدے میں بیان کیے گئے ہیں۔ وزیر داخلہ نینسی فیئزر نے یورپی یونین کمیشن کے ساتھ تمام زمینی سرحدوں پر مستقل چیکنگ کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ضرورت غیر قانونی نقل مکانی، سرحد پار جرائم اور دہشت گردوں سے تحفظ کے لیے ہے۔

اگر کوئی غیر ملکی شہری رہائشی اجازت نامے کے بغیر سرحد پار کرنے کی کوشش کرتا ہے تو پولیس اس نوعیت کے داخلے کو غیر مجاز سمجھتی ہے۔ وفاقی حکومت کے مطابق کسی کو ملک میں داخل نہ ہونے دینا صرف اس صورت میں جائز ہے جب کوئی سیاسی پناہ کی درخواست کا اظہار نہ کرے یا اس فرد کے یورپی ممالک میں دوبارہ داخلے پر عارضی پابندی ہو۔

سرحد پر براہ راست مستقل چیک کیے بغیر اس نوعیت کے کیسز کا کھوج لگانا آسان نہین ہے۔ تاہم رواں برس مجموعی طور پر بہت کم غیر قانونی تارکین وطن یورپ پہنچ رہے ہیں، یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرانٹیکس نے اس سال کے پہلے نو مہینوں میں تقریباً 166,000 غیر مجاز سرحدی آمدورفت میں 42 فیصد کمی کی اطلاع دی ہے۔

کلارا بنگر نے فیئزر پر زور دیا کہ وہ داخلی سرحدی چیکنگ کو روکے۔ بنگر نے کہا، ”وہ (فیئزر) اس سرحدوں کی بہتر حفاظت کرنے کی بنیاد پر سیاسی میدان میں مقابلہ نہیں جیت سکتیں۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں