پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں پاک افغان سرحدی علاقے خرلاچی میں پاکستانی سکیورٹی فورسز نے کالعدم تنظیم زنینبون بریگیڈ کے کمانڈر مشہود علی سمیت چار دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔
سیکورٹی حکام کے مطابق خرلاچی کے مقام زنینبون بریگیڈ کے کمانڈر مشہود علی عرف عاجز نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کردی جوابی کارروائی میں کمانڈر مشہدد علی زخمی ہو گیا۔ سکیورٹی فورسز نے زخمی حالت میں کمانڈر سمیت 4 دہشت گردوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
سکیورٹی حکام کے مطابق گرفتار کمانڈر گزشتہ دنوں ہلاک ہونیوالے کمانڈر ارشاد حسین طوری عرف قلندر کا قریبی ساتھی تھا، اس کے علاوہ گرفتار دہشت گرد ضلع کرم میں ٹارگٹ کلنگ اور مختلف دہشتگردانہ کاروائیوں میں سکیورٹی فورسز کو مطلوب تھا۔
گزشتہ ماہ 20 ستمبر کو ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد مقامی انتظامیہ نے مسافروں کو کانوائے کی شکل میں مرکزی شاہراہ سے لانا لے جانا شروع کیا تھا۔ لیکن 12 اکتوبر کو نستی کوٹ کے علاقے کنج علیزئی کے مقام پر مسلح ملزمان نے کانوائے میں شامل مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے مقبل قوم کی خواتین اور بچوں سمیت 17 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے۔
مذکورہ واقعے کے بعد انتظامیہ نے پارا چنار کو ملانے والی اس اہم شاہراہ کو بند کر دیا تھا۔ تاہم سڑک کی بندش کے باعث مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود نے رابطے پر امریکہ خبر رساں ادارے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ضلع کرم میں بارہ اکتوبر کے واقعے کے بعد سیکیورٹی خدشات اور قیامِ امن کے لیے مختلف سڑکوں کو بند کیا ہے۔
کرم کے ضلعی پولیس افسر احمد شاہ کا کہنا ہے کہ بارہ اکتوبر کے واقعے میں لگ بھگ 100 افراد کو حراست میں لیا ہے جب کہ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں سدہ سے چار اور پارا چنار سے تین افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
پارا چنار کے قبائلی رہنما طارق خان نے بتایا ہے کہ بارہ اکتوبر کے واقعے میں مبینہ طور پر ملوث 62 افراد اب تک گرفتار نہیں ہو سکے، جن کی گرفتاری کے لیے قبائل پر دباؤ بڑھانے کے لیے سڑکیں بند کی گئی ہیں۔