اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کی قومی اسمبلی میں انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کا بِل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے جس کے مطابق عسکری اور غیر عسکری اداروں کے احکامات پر دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شبے میں کسی بھی شخص کو اب تین ماہ کے بجائے چھ ماہ تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔
خیال رہے موجودہ انسدادِ دہشتگردی کے قانون کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے ’مستند معلومات‘ یا ’شکایت‘ پر کسی بھی شخص کو دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شبے میں تین ماہ کے لیے حراست میں رکھ سکتے ہیں۔
نئے ترمیم بِل کے مطابق اب عسکری ادارے اور غیر عسکری ادارے کسی بھی شخص کو مزید تین مہینوں کے لیے حراست میں رکھ پائیں گے لیکن حراست کی اس مدت میں اضافہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 10 کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا جو کہ ملزم کو انصاف پر مبنی عدالتی کارروائی کا حق دیتا ہے۔
ترمیمی بِل کے مطابق ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری سمیت دیگر جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں حراست میں لیے گئے شخص کے خلاف تحقیقات کے لیے ایک جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جائے گی جس میں پولیس سے ایس پی رینک کا افسر، عسکری و غیر عسکری انٹیلیجنس ایجنسیوں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اراکین شامل ہوں گے۔
قومی اسمبلی میں متعارف کروائے گئے بِل کے مطابق انسدادِ دہشتگردی ایکٹ میں کی گئی تبدیلیاں اگلے دو سالوں تک کے لیے نافذِ العمل ہوں گی۔