غزہ + بیروت (ڈیلی اردو/اے پی) اسرائیلی فوج نے لبنان اور غزہ میں مہلک فضائی حملوں کے نئے سلسلے شروع کیے جن میں لبنان کے شمال مشرق میں جمعے کے روز کم از کم 24 لوگ ہلاک ہوگئے۔ اسی دوران فلسطینیوں نے وسطی غزہ پر جمعرات سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے 25 افراد کی لاشیں بازیاب کی گئی ہیں۔
یہ لبنان اور غزہ دونوں علاقوں پر خونریزی کا ایک اور دن تھا۔ لبنان میں جہاں اسرائیل نے اس ہفتے شمال مشرق میں حزب اللہ کے خلاف فضائی حملے تیز کیے، اور غزہ میں، جہاں اسرائیل نے کہا کہ اس نے نصیرات پناہ گزین کیمپ کے قریب حماس کے انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔
غزہ میں، وسطی غزہ کے الاقصیٰ اسپتال کے حکام نے بتایا کہ انہیں نصیرات کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے ایک سلسلے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں موصول ہوتی رہیں جس میں 21 افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک 18 ماہ کا بچہ اور اس کی 10 سالہ بہن بھی شامل تھی۔
اسپتال کے حکام نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں نے زوویدہ میں ایک موٹر سائیکل اور دیر البلاح میں ایک مکان کو بھی نشانہ بنایا، جس سے مزید چار افراد ہلاک ہو گئے جس سے جمعے کو غزہ میں ہلاکتوں کی کل تعداد 25 ہو گئی۔
غزہ میں قائم وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر 55 افراد ہلاک اور 196 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے نصیرات کیمپ کے باہر ہونے والے حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اس نے کہا کہ وہ شہری ہلاکتوں کی رپورٹس سے آگاہ ہے اور اس کی تحقیقات کر رہا ہے۔
غزہ اور لبنان میں لڑائی میں جنگ بندی کے لیے امریکہ اور دیگر عالمی برادری کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود، عسکریت پسند حزب اللہ گروپ کے خلاف اسرائیلی حملے تیزی سے لبنان کی حدود سے باہر پھیل رہے ہیں۔
اسرائیلی حملے ،جن میں ابتدائی طور پر لبنان کے ان چھوٹے سرحدی دیہات کو ہدف بنایا گیا تھا جہاں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کا کنٹرول ہے، حالیہ ہفتوں میں بڑے شہری مراکز تک پھیل گئے ہیں، جہاں گروپ کے، جو ایک بڑی سیاسی پارٹی بھی ہے اور سماجی خدمات فراہم کرتا ہے، بہت سے حامی ہیں۔
اس علاقے کی نمائندگی کرنے والے لبنانی قانون ساز حسین حج حسن کے مطابق، اس ہفتے شمال مشرقی شہر بعلبیک پر اور اس کے آس پاس ہونے والی شدید حملوں کے باعث ، لگ بھگ 60 ہزار لوگ اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔
لبنان کے سرکاری خبر رساں ادارے نے شمال مشرق کے مختلف دیہاتوں میں چار فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے جو پچھلے مہینے تک اسرائیلی بمباری سے بڑی حد تک بچ گئے تھے۔ ادارے نے اطلاع دی ہے کہ امدادی کارکن اب بھی وادی بیکا کے ایک قصبے ’یونین‘ میں ہدف بننے والی اس عمارت کے ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے ہیں جس کے بارے میں خیال ہے کہ اس میں 20 افراد رہتے تھے۔
شمال مشرق میں بعلبیک اورہرمل کے علاقے میں کئے گئے مزید حملوں میں امحاز گاؤں میں آٹھ اور ترایا گاؤں میں دو افراد ہلاک ہوئے۔
ملک کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی طیاروں نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دحیہ پر رات بھر اور جمعے کی صبح بمباری کی، جس سے کئی مضافاتی علاقوں میں درجنوں عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں حزب اللہ کے ہتھیار سازی کے مقامات اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔
لبنانی حکام کی جانب سے دحیہ کے حملوں میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا گیا۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ لبنان میں اس کی کارروائی میں حزب اللہ کے فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا یا جارہا ہے کیونکہ یہ گروپ اسرائیل پرمسلسل راکٹ، ڈرون اور میزائل داغ رہا ہے۔
لبنان سے کئے گئے راکٹوں کے حملوں میں جمعرات کو شمالی اسرائیل میں سات افراد ہلاک ہو گئے جن میں تھائی لینڈ کے چار کارکن بھی شامل تھے۔
لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ 8 اکتوبر 2023 سے ، جب حزب اللہ نے لگ بھگ راوزانہ راکٹ داغنے کا آغاز کیا، اورجس کے نتیجے میں اسرائیل نے جوابی کارروائی کی ،،اب تک 2,800 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 13 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
تازہ ترین تشدد ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی انتخابات سے چند دن قبل بائیڈن انتظامیہ نے اس بارے میں اپنے سفارتی دباؤ میں پھر سے اضافہ کر دیا ہے کہ اسرائیل اور لبنان میں حزب اللہ اور غزہ میں حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ طے کیا جائے۔
غزہ کے اندر موجود صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کی کارروائیوں میں 43 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔
اسرائیل نے گذشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر اس حملے کے بعد غزہ پر بمباری شروع کی تھی، جب عسکریت پسندوں نے تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک اور لگ بھگ 250 کویرغمال بنایا تھا۔