کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں سکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں حکام کے مطابق تین عسکریت پسندوں کو ہلاک جبکہ دو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سی ٹی ڈی بلوچستان کے ترجمان کے مطابق ہلاک اور گرفتار عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی سے ہے تاہم آزاد ذرائع سے تاحال ان افراد کا کسی تنظیم سے تعلق پتا نہ چل سکا اور نہ ہی مقابلے میں مارے جانے کی تصدیق ہو سکی۔
ترجمان کے مطابق سی ٹی ڈی بلوچستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع ملی تھی کہ راڑہ ہاشم کے علاقے میں ایک تخریبی سرگرمی کے لیے عسکریت پسند موجود ہیں جس پر سی ٹی ڈی، ایف سی اور پولیس کے اہلکار تعینات کیے گئے جن کا سامنا 10 سے زائد عسکریت پسندوں سے ہوا۔
اس موقع پر فائرنگ کے تبادلے میں تین عسکریت پسند ہلاک اور دو گرفتار ہوئے جبکہ ان میں سے پانچ سے سات رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ہلاک اور گرفتار ملزمان سے اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔
دُکی میں تین ٹرک نذرآتش
بلوچستان کے ضلع دُکی کے علاقے چمالانگ میں نامعلوم افراد نے تین ٹرکوں کو نذرآتش کر دیا ہے۔ دُکی میں لیویز فورس کے ایک اہلکار نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے ٹرکوں پر فائرنگ کی گئی اور بعد میں ان کو نذر آتش کیا۔
اہلکار کا کہنا ہے کہ ان میں سے دو ٹرک کوئلے سے لوڈ تھے جبکہ ایک ٹرک خالی تھا۔ آگ کی وجہ سے تینوں ٹرکوں کو شدید نقصان پہنچا۔
یاد رہے کہ چمالانگ میں کوئلے کے بڑے ذخائر ہیں جہاں سے کوئلہ نکال کر پنجاب اور دوسرے علاقوں میں فروخت کے لیے لے جایا جاتا ہے۔
چمالانگ اور ضلع دُکی کے دیگر علاقوں میں ماضی بھی کوئلہ لے جانے والے ٹرکوں کے علاوہ کوئلہ کانوں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ دُکی میں کوئلہ کانوں پر ہونے والے ایک حملے میں 21 مزدور ہلاک ہوئے تھے۔