اسرائیل کے بحریہ کمانڈوز کا لبنان میں آپریشن، حزب اللہ کا سینیئر رکن گرفتار، تل ابیب منتقل

تل ابیب (ڈیلی اردو) اسرائیلی فوج نے سنیچر کے روز دعویٰ کیا ہے کہ بحریہ کے کمانڈوز نے لبنان کے ساحلی شہر بطرون میں ’خصوصی آپریشن‘ کے دوران حزب اللہ کے ایک اہم رکن کو گرفتار کیا اور اسے تحقیقات کے لیے اسرائیل لائے ہیں۔

اسرائیلی افواج نے جس شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، تاحال ان کی شناخت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ لبنان کے عسکریت پسند گروہ حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے بحریہ کے ایک سینیئر رکن عماد امحاز ہیں۔

لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے خبر دی ہے کہ ایک ’نامعلوم فوجی فورس‘ صبح کے وقت ساحل سمندر میں داخل ہوئی، قریبی عمارت پر دھاوا بولا اور ایک شخص کو یرغمال بنا کر سپیڈ بوٹس بھگاتے ہوئے لے گئے۔

اس چھاپے نے لبنانی حکام کو ناراض کیا ہے اور لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی کے دفتر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے نگراں حکومت میں امور خارجہ اور تارکین وطن کے وزیر عبداللہ بو حبیب سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری شکایت جمع کرائیں۔

لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ میقاتی ’بطرون کے علاقے میں لبنانی شہری عماد امحاز کے اغوا کے معاملے کی پیروی کر رہے ہیں۔‘

وزیر اعظم نجیب میقاتی کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق لبنانی فوج اور اقوام متحدہ کی امن فوج اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور وزیراعظم نے ان سے جلد نتائج کا مطالبہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ کارروائی ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی خلاف ورزی کرتی ہے جو اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 کی جنگ کے بعد دشمنی کے خاتمے کے لیے منظور کی گئی تھی۔

مقامی میڈیا کے مطابق انھوں نے کہا: ’اگر یہ ثابت ہو جائے کہ یہ اغوا سمندر کے ذریعے لبنان میں داخل ہو کر کیا گیا تو پھر قرارداد 1701 پر عمل درآمد کا کیا ہو گا؟‘

حزب اللہ نے ابھی تک اسرائیل کے اس دعوے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے کہ اغوا کیے جانے والے شخص کا تعلق ان کے گروپ سے ہے یا نہیں۔

لبنان کے وزیر برائے ورکس اینڈ ٹرانسپورٹ علی حمیہ نے میڈیا کو بتایا کہ عماد امحاز ایک سویلین نیول آفیسر ہے جو سویلین اور تجارتی بحری جہازوں کا سمندری کپتان ہے اور وہ ایک سویلین انسٹی ٹیوٹ میں تعلیم حاصل کر رہا ہے اور اس کا لبنانی فوج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں فوجیوں کا ایک گروپ ایک قیدی کو عمارتوں کے درمیان لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے آپریشن کی کچھ تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی شائیت 13 یونٹ نے کی ہے جو سمندر کے راستے خشکی میں آپریشن کرنے والا بحری کمانڈو یونٹ ہے۔

بطرون بیروت کے شمال میں ایک مسیحی قصبہ ہے جو اب تک لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے محفوظ رہا ہے۔ اسرائیلی حملوں کا مرکز لبنان کے جنوب اور مشرق میں وادی بیکا اور بیروت کے جنوبی محلے رہے ہیں۔

30 ستمبر کو لبنان پر اسرائیلی زمینی حملے کے بعد سے اب تک 2200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان میں اس کے 38 فوجی مارے گئے ہیں۔

اسرائیل نے سنیچر کو نباتیہ، وادی بیکا اور قدیم شہروں صور اور بعلبیک پر حملے کیے ہیں۔

حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ اور ڈرون فائر کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اطلاعات کے مطابق راکٹوں سے متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں