کییف (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) روسی ڈرون حملوں نے کیف کے شہری انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا تاہم ان حملوں میں اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
دارالحکومت کییف کی فوجی انتظامیہ کے مطابق روسی ڈرون حملوں کے سبب عمارتوں، سڑکوں اور بجلی کی ترسیل کی کئی لائنوں کو نقصان پہنچا۔
کیف کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ سرہی پوپکو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر ایک پیغام میں لکھا، ”ڈرون کے ملبے کے گرنے سے شیوچینکیوسکائی اور ہولوسیوسکی اضلاع میں ایک ہاسٹل سمیت کم از کم پانچ عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘‘
فوجی انتظامیہ نے ٹیلی گرام پر کئی تصاویر پوسٹ کیں جن میں ایک عمارت کا دروازہ غائب تھا، دوسری عمارت کی کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور گلی میں بجلی کی تاریں زمین پر گری دکھائی دے رہی تھیں۔
یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین پر 96 حملہ آور ڈرون فائر کیے اور ایک ایکس 69/59 میزائل بھی فائر کیا۔ فضائی دفاعی فورسز نے یوکرین کے متعدد علاقوں میں راکٹ اور 66 ڈرون گرائے جانے کی تصدیق کی ہے۔
یوکرین نے روسی جارحیت کو روک دیا
یہ بات اہم ہے کہ یہ حالیہ فضائی حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب یوکرین کی فوج نے یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے فروری 2022 سے جاری اس مسلح تنازعے کے آغاز سے اب تک کے روس کے سب سے بڑے حملوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
جنرل اولیکسینڈر سیرسکی نے ہفتے کے روز ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر لکھا، ”یوکرین کی افواج روس کے سب سے طاقتور حملوں میں سے ایک کو روکنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔‘‘
اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں شروع ہونے والی اس جنگ کے بعد روسی فوجیوں نے رواں سال ستمبر میں یوکرین پر سب سے تیز رفتار حملے کیے ہیں۔ صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے حملے کا حکم ملنے کے بعد ماسکو نے اعلان کیا کہ اس نے ڈونباس فرنٹ لائن کے ساتھ دو مزید یوکرین شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔
روس کی جانب سے یوکرین میں توانائی کے ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات کے تناظر میں کییف انتظامیہ موسم سرما سے نمٹنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔