تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/وی او اے) اسرائیل نے پڑوسی ملک شام میں زمینی کارروائی کر کے ایک باشندے کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
مشرِق وسطیٰ میں گزشتہ 13 ماہ سے جاری تنازع میں پہلی بار اسرائیلی فورسز نے شام میں اس طرح کی کوئی کارروائی کی ہے۔
شام نے فوری طور پر اسرائیل کی زمینی کارروائی کی تصدیق نہیں کی ہے جب کہ اسرائیل کی فوج نے بھی یہ نہیں بتایا کہ اس نے شام میں کب اور کہاں کارروائی کی ہے۔
البتہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شام سے حراست میں لینے والا شخص خطے میں ایران کی حامی عسکری تنظیموں کے نیٹ ورک کا معاون ہے۔
اسرائیلی فوج نے زیرِ حراست شخص کی شناخت ظاہر کر دی ہے اور اس کا نام علی سلیمان العاصی بتایا ہے۔
فوج کا علی سلیمان العاصی کے حوالے سے ایک بیان میں کہنا تھا کہ وہ شام کے جنوبی علاقے صیدا کا مکین ہے۔ فوج کئی ماہ سے اس کی نگرانی کر رہی تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ علی سلیمان العاصی شام کی سرحد پر اسرائیل میں شامل کیے گئے پہاڑی علاقے ’گولان ہائٹس‘ پر ایران کے حملوں کے اقدامات میں ملوث تھا۔
اسرائیلی فوج نے اس کارروائی میں حصہ لینے والے بعض اہلکاروں کے جسم پر لگے کیمروں کی ویڈیوز بھی جاری کر دی ہیں۔ ویڈیوز میں نظر آ رہا ہے کہ اسرائیلی اہلکار ایک عمارت میں داخل ہوتے ہیں اور ایک شخص کو حراست میں لے رہے ہیں۔
فوج کا کہنا ہے کہ علی سلیمان العاصی کو تفتیش کے لیے اسرائیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ علی سلیمان العاصی کو اس لیے حراست میں لیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں اسرائیل پر حملوں کو روکا جا سکے۔
شام میں سرکاری طور پر تو اس کارروائی پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ البتہ شامی حکومت کے حامی ایک ریڈیو اسٹیشن ’ایف ایم شام‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ موسمِ گرما میں اسرائیلی فوج نے شام کی سر زمین پر جنوبی علاقے میں ایک شخص کو اغوا کرنے کا آپریشن کیا تھا۔
خیال رہے کہ شام میں اسرائیلی فوج کی کارروائی کی خبر ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اتوار کو ہی لبنان کی سرحد کا دورہ کیا تھا اور فوجی اہلکاروں سے گفتگو میں کہا تھا کہ اسرائیل کوشش کر رہا ہے کہ شام کے راستے لبنان میں حزب اللہ کو ہتھیاروں کی فراہمی کو روکا جا سکے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ لبنان میں اس کی زمینی کارروائی کا مقصد عسکری تنظیم حزب اللہ کو سرحدی علاقوں سے دور کرنا ہے تاکہ شمالی اسرائیلی علاقوں میں شہری دوبارہ آباد ہو سکیں۔
اسرائیل کے گزشتہ ایک برس کے دوران لبنان پر حملوں میں لگ بھگ ڈھائی ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں دوسری جانب حزب اللہ کے اسرائیل پر داغے گئے راکٹوں سے 69 اموات ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ ہفتے کو اسرائیلی فوج نے لبنان میں بھی زمینی کارروائی کرتے ہوئے ایک شخص کو حراست میں لیا تھا اور اسے اسرائیل منتقل کر دیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ تھا کہ حراست میں لیا گیا شخص حزب اللہ کا سینئر کمانڈر ہے۔ تاہم حزب اللہ نے اس کی تصدیق نہیں کی۔