اسرائیل نے اونروا سے معاہدہ ختم کر دیا

یروشلم (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے/رائٹرز) اسرائیل میں گزشتہ ماہ پارلیمان نے ایک ایسا مسودہ قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت فلسطینی مہاجرین کی امداد کرنے والے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اونروا (UNRWA) کے ساتھ تعلقات ختم کرنے اور اسے اسرائیل میں کام کرنے سے روک دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق اب اسرائیلی حکومت نے اونروا کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کرنے کا جو اعلان کیا ہے، وہ اسی اسرائیلی قانون سازی پر عمل درآمد کی طرف ایک قدم ہے اور عالمی ادارے کی اس ذیلی تنظیم کے ساتھ اسرائیل آئندہ اپنے تمام روابط اور تعاون ختم کر دے گا۔

اسرائیلی حکومت نے اپنے اس اقدام کی وجہ یہ بتائی ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے جنگجو اس ادارے کی صفوں میں گھس چکے ہیں۔ اس اسرائیلی الزام کی اونروا کی طرف سے بھرپور تردید کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کے اس ادارے کی طرف سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس نے اپنی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات کر رکھے ہیں۔

اسرائیل امریکہ اور بین الاقوامی برادری کے رکن کئی دیگر ممالک کی طرف سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود ابھی تک اس امر پر آمادہ نہیں کہ غزہ پٹی اور لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جنگ میں فائر بندی کی جائے۔ اس کے برعکس اسرائیل اب لبنان میں ایران نواز ملیشیا حزب اللہ کے خلاف اپنی کارروائی اس قدر وسیع کر چکا ہے کہ اس کا دائرہ کار صرف اسرائیلی لبنانی سرحد تک ہی محدود نہیں بلکہ اسرائیلی افواج لبنان کے اندر تک عسکری کارروائیاں کر رہی ہے۔

دوسری طرف غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیاں بھی اب ایک ختم نہ ہونے والا سلسلہ بن چکی ہیں۔

جہاں تک اسرائیل اور لبنان میں حزب اللہ کے مابین مسلح تنازعے کا تعلق ہے، تو گزشتہ برس اس تنازعے کے شروع ہونے کے بعد سے اب تک لبنان میں کم از کم بھی 2900 افراد ہلاک اور 13 ہزار 150 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ لبنانی وزارت صحت کے مطابق لبنان میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے باعث ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم ایک چوتھائی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

شمالی غزہ میں ایمبولینسیں کام نہیں کر پا رہیں
غزہ پٹی کے جنگ زدہ فلسطینی علاقے کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت نے آج پیر چار نومبر کے روز بتایا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ میں گزشتہ تقریباﹰ ایک ماہ سے جو بھرپور عسکری مہم دوبارہ شروع کر رکھی ہے، اس کی وجہ سے وہاں زخمیوں کی مدد کرنے والی ایمبولینسیں اپنا کام نہیں کر پا رہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ غزہ پٹی کے اس حصے میں زخمیوں کی ایک بڑی تعداد اس طرح سڑکوں پر بے یار و مددگار بیٹھی ہے کہ ان کا خون بہہ رہا ہوتا ہے اور ان کی مدد کر سکنا ناممکن ہو چکا ہے۔

اس دوران اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر شمالی غزہ میں کمال عدوان نامی ہسپتال پر دوبارہ بمباری کی، جس کے نتیجے میں وہاں زیر علاج کئی مریض اور عملے کے متعدد ارکان زخمی ہو گئے۔

غزہ میں وزارت صحت کے ان دعووں پر اسرائیلی فوج کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

ویسٹ بینک میں اسرائیلی آباد کاروں کے حملے

مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں رام اللہ سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے صدر دفاتر سے محض تقریباﹰ پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر اسرائیلی آباد کاروں نے گزشتہ رات فلسطینیوں کی کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔

یہ واقعہ رام اللہ کے قریبی شہر البیرہ میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب پیش آیا اور اس میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک رپورٹر نے بتایا کہ اس نے البیرہ میں اس واقعے کے دوران جلا دی گئی فلسطینیوں کی کم از کم 18 گاڑیاں گنیں۔

گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں آباد یہودی آباد کاروں کے مقامی فلسطینی آبادی پر حملوں میں بھی تیزی آ چکی ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی آباد کاروں کی بستیوں کو بین الاقوامی برادری تقریباﹰ متفقہ طور پر غیر قانونی تصور کرتی ہے اور وہاں رہنے والے یہودی آباد کاروں کی مجموعی تعداد اب تقریباﹰ پانچ لاکھ ہو چکی ہے، جو سب کے سب اسرائیلی شہری ہیں۔

جرمن وزیر کا دورہ لبنان

ترقیاتی امداد کی وفاقی جرمن وزیر سوینیا شُلسے آج پیر کو اپنے ایک دورے پر اس لیے لبنان پہنچ گئیں کہ وہاں بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینیوں اور مقامی باشندوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر سکیں۔ یہ لاکھوں انسان وہ ہیں، جو کئی ماہ پہلے شروع ہونے والے اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین مسلح تنازعے کی وجہ سے اب تک بے گھر ہو چکے ہیں۔

جرمنی کی پارلیمان کے ایوان زیریں بنڈس ٹاگ نے ابھی اکتوبر کے وسط میں ہی لبنان میں بے گھر ہو جانے والے اور جنگ سے متاثرہ انسانوں کی مدد کے لیے اضافی طور پر 60 ملین یورو کی امدادی رقوم کی منظوری دی تھی۔ ان رقوم سے ان لاکھوں متاثرین کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے علاوہ پینے کا صاف پانی اور اشیائے خوراک بھی مہیا کی جانا ہیں۔

جرمن وزیر سوینیا شُلسے کے دورہ لبنان کے موقع پر ان کی لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی سے بھی ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں نجیب میقاتی نے کہا، ”لبنان سمیت پوے خطے میں صورت حال میں استحکام آنا چاہیے اور فوری جنگ بندی کی جانا چاہیے، کیونکہ یہ بات بشمول لبنان خطے کے عوام کے ساتھ ساتھ خود جرمنی کے اپنے مفادات کے حق میں بھی ہے۔‘‘

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید ہلاکتیں
قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق شمالی غزہ پٹی کے شہر بیت لاہیہ اور نصیرات کے مہاجر کیمپ میں اسرائیلی فضائیہ کے نئے حملوں میں مزید کم از کم 10 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔

طبی ذرائع کے مطابق ان میں سے سات افراد اس وقت مارے گئے، جب بیت لاہیہ میں دو گھروں پر فضائی حملے کیے گئے۔ باقی ماندہ تین فلسطینی نصیرات کے مہاجر کیمپ میں کیے جانے والے ایک حملے میں ہلاک ہوئے۔

غزہ پٹی میں فلسطینی ہلاکتوں کی نئی مجموعی تعداد

غزہ پٹی کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس گنجان آباد ساحلی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مزید 33 افراد ہلاک ہو گئے۔

یوں 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہونے والی غزہ کی جنگ میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد اب کم از کم بھی 43,374 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی مجموعی تعداد بھی 102,261 بنتی ہے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بتائی جاتی ہے۔

غزہ کی جنگ کی وجہ بننے والے حماس کے اسرائیل میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ فلسطینی عسکریت پسند واپس جاتے ہوئے تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں