جرمنی میں نسل پرست عسکریت پسند گروپ کے آٹھ ارکان گرفتار

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) جرمن حکام کی جانب سے ان گرفتاریوں کے متعلق اس وقت آگاہ کیا گیا، جب اس مشتبہ گروہ کو ختم کرنے کے لیے چھاپے مارنے اور گرفتاریوں کا عمل شروع کیا گیا۔ 450 پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک بڑی ‌ٹیم نے یہ آپریشن آج منگل کے روز شروع کیا، جس میں”سیکسیسے سیپرٹیسٹن” یعنی سیکسنی سیپریٹسٹس نامی اس گروہ کے ارکان کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔

استغاثہ کے مطابق نازی پارٹی کی ایلیٹ ملیشیا کی طرح اس تنظیم کا مخفف بھی ‘ایس ایس‘ ہے۔

وزیر داخلہ نینسی فیزر نے ایکس پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ”سکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کر کے ان کی تمام تر سرگرمیاں روک دی‍ں۔‘‘ وزیر داخلہ کے مطابق عسکریت پسند عوام اور ریاست مخالف سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

فیڈرل پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آج ہونے والی کارروائی میں جس مسلح گروپ کو نشانہ بنایا گیا وہ نومبر 2020 کے آواخر میں تشکیل دیا گیا تھا۔ اس بیان میں مزید کہا گیا، ”یہ 15 سے 20 افراد پر مشتمل ایک عسکریت پسند گروپ ہے، جس کا نظریہ نسل پرستانہ، سامیت مخالف اور جزوی طور پر الہامی خیالات کا حامل ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اس گروہ کو مبینہ طور پر اس بات کا یقین ہے کہ جرمنی تباہی کے دہانے ہر کھڑا ہے اور اسی بات کے پیش نظر انہوں نے ‘ایکس ڈے‘ کی پیش گوئی بھی کی۔

تفتیش کاروں کے مطابق یہ گروہ ملک کے مشرقی حصے میں ایک ایسا نظام قائم کرنے کے لیے تربیت حاصل کر رہا تھا جو ‘نازی ازم‘ سے متاثر ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ان شدت پسندوں کا ماننا ہے، ” اگر ضروری محسوس ہو تو اپنے علاقے سے غیر ضروری افراد کے گروہوں کو نسل کشی کے ذریعے بھی مٹایا جاسکتا ہے۔‘‘

ںیم فوجی تربیت

استغاثہ کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے ملزمان نے نیم فوجی تربیت مکمل کر رکھی ہے۔ اس تربیت میں آتشیں اسلحے کا استعمال اور اس سے بچنے کے طریقے، رات کے وقت مارچ اور گشت کی تربیت پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ اس گروپ پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ اس نے جنگی ساز و سامان کی خریداری بھی کی۔ جس میں جنگی ہیلمٹ، گیس ماسک اور بلٹ پروف جیکٹس شامل ہیں۔

ان افراد کے خلاف کارروائی میں حصہ لینے والی پولش سکیورٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس گروہ کے سرغنہ 23 سالہ یورگ ایس، کو جرمن حکام کی مدد سے پولینڈ کے ایک سرحدی قصبے سے حراست میں لیا تھا۔ جرمن پراسیکیوٹرز نے خاندان کے نام استعمال نہ کرنے کے جرمن عدالتی عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے گرفتار کیے گئے کچھ دیگر افراد کی شناخت یورن ایس، کارل کے اور نارمن ٹی کے طور پر کی۔

جرمن جریدے اشپیگل آن لائن نے اس بارے میں رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ ان مشتبہ افراد میں سے سات کو جرمنی کے مختلف شہروں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اسی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس گروہ کا ایک رکن جس کی شناخت کُرت ایچ کے نام سے ہوئی ہے وہ جرمنی کی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی سے ہے۔ ان تمام گرفتار افراد کو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام کا سامنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں