وزیر اعظم نتن یاہو نے اسرائیلی وزیر دفاع کو عہدے سے ہٹا دیا

تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے ’اعتماد کے بحران‘ کی وجہ سے اپنے وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

نتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ مہینوں کے دوران گیلنٹ پر سے ان کا اعتماد اُٹھ گیا ہے۔ وزیر خارجہ یسرائیل کانس ان کی جگہ بطور وزیر دفاع کام کریں گے۔ گیدون سعار نئے وزیر خارجہ ہوں گے۔

گیلنٹ نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ ’ریاستِ اسرائیل کی سلامتی ہمیشہ سے میری زندگی کا مشن تھی اور رہے گی۔‘

نتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ’خاص طور پر جنگ کے دوران وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے درمیان مکمل اعتماد درکار ہوتا ہے۔‘

’اگرچہ مہم کے ابتدائی مہینوں کے دوران ایسا اعتماد موجود تھا تاہم بدقسمتی سے گذشتہ مہینوں کے دوران میرے اور وزیر دفاع کے درمیان اعتماد کا بحران پیدا ہوا۔‘

نتن یاہو نے مزید کہا کہ ’میری اور گیلنٹ کی جنگ کی مینجمنٹ میں واضح فرق دریافت ہوا ہے۔‘

’حکومت اور کابینہ کے فیصلوں کا بیانات اور اقدام سے تضاد تھا۔‘

نتن یاہو نے کہا کہ انھوں نے اس فرق کو پُر کرنے کے لیے بڑی کوششیں کیں مگر یہ بڑھتا گیا اور ’ہمارے دشمنوں نے اس کا بہت فائدہ اٹھایا۔‘

نتن یاہو اور گیلنٹ کے درمیان کئی بار تنازعات دیکھے گئے ہیں۔

مارچ میں نتن یاہو نے عدالتی نظام میں اصلاحات پر اختلاف کے بعد گیلنٹ کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ تاہم اسرائیل کے کئی شہروں میں مظاہروں کے بعد انھیں واپس عہدے پر بحال کیا گیا۔

مئی میں گیلنٹ نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت غزہ جنگ کے بعد کی منصوبہ بندی کو لے کر ناکام رہی ہے۔ گیلنٹ چاہتے تھے کہ نتن یاہو یہ اعلان کریں گے اسرائیل کا غزہ پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں۔

اس سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ اسرائیلی کی جنگ کی کابینہ میں فوجی مہم کو لے کر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ گیلنٹ نے کہا تھا کہ ’اکتوبر سے میں کابینہ میں مسلسل اس مسئلے پر بات کر رہا ہوں اور مجھے کوئی جواب نہیں ملا۔‘

نتن یاہو نے جواب میں کہا تھا کہ وہ ’حماستان کو فتحستان سے بدلنے کے لیے تیار نہیں۔‘ وہ حریف فلسطینی گروہوں حماس اور فتح کی بات کر رہے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں