پاکستان میں دہشت گرد اب ملک بھر میں حملوں کے اہل، رپورٹ

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز نے اکتوبر 2024 کے لیے اپنی ماہانہ سکیورٹی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صرف اکتوبر میں پاکستان کے چاروں صوبوں کے 28 اضلاع میں 48 دہشت گرد حملے رپورٹ ہوئے جن کے نتیجے میں 100 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے۔ سب سے زیادہ حملے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے، جہاں ان کی تعداد بالترتیب 35 اور نو تھی۔

تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ یہ رجحان ان علاقوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے ہدف بنائے گئے حکمت عملی کی نشاندہی کرتا ہے جہاں وہ جغرافیائی یا سماجی و سیاسی عوامل کی وجہ سے زیادہ آزادی سے اپنی دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دے سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ اور پنجاب میں دہشت گردی کے محدود لیکن، دو حملے، ان گروہوں کی طرف سے روایتی علاقوں سے آگے بڑھ کر اپنے اثر و رسوخ کو وسیع کرنے کی کوشش کی نشاندہی کرتے ہیں۔

اکتوبر میں 48 دہشت گردانہ حملے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان میں کل 48 دہشت گردی کے حملے ہوئے، جب کہ اس سے پہلے کے مہینے کے دوران 45 حملے ہوئے تھے۔ ان حملوں کے نتیجے میں 100 ہلاکتیں ہوئیں، جبکہ گزشتہ مہینے یہ تعداد 54 تھی۔ 100 ہلاکتوں میں 52 سکیورٹی اہلکار، 36 عام شہری اور 12 عسکریت پسند شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کیے گئے 35 حملوں میں بنوں، کرم، ڈیرہ اسماعیل خان، شمالی وزیرستان اور اورکزئی میں کئی بڑے واقعات شامل ہیں، جس کے نتیجے میں 64 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے 49 سکیورٹی اہلکار تھے۔ ان حملوں میں 40 سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔

بلوچستان میں اکتوبر 2024 کے دوران دہشت گردی کے نو واقعات دیکھنے میں آئے، جن کے نتیجے میں 30 ہلاکتیں ہوئیں جو کہ پچھلے مہینے میں 19 سے زیادہ ہیں۔ تاہم، ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں ڈوکی میں ایک ہی حملے کے نتیجے میں ہوئیں جس میں کان کے 21 مزدوروں کی جانیں گئیں۔

ایران اور پاکستان کا سرحدی سکیورٹی بہتر کرنے پر اتفاق

ایران نے منگل کے روز سرحدی حفاظت کو مضبوط بنانے اور سرحد پار دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کے لیے پاکستان کے ساتھ رابطہ کاری کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے پاکستان کے اپنے دورے کے اختتام پر ایرانی سفارت خانے میں عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرحدی سلامتی کے حوالے سے ایران اور پاکستان کے درمیان رابطہ کاری میں ‘خرابیوں’ کو تسلیم کیا۔ حالانکہ انھوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان ‘رضامندی اور اچھے عزم’ کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے بعد عراقچی نے کہا، “میں نے پاکستانی حکام سے کہا کہ ہم آپ کے خلاف دہشت گردی کو اپنے لیے بھی خطرہ سمجھتے ہیں۔”

عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں

پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ، سکیورٹی فورسز کی جانب سے شدید ردعمل کے نتیجے میں چاروں صوبوں کے 15 اضلاع میں 84 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

تھنک ٹینک کے مطابق یہ نہ صرف انسداد دہشت گردی کی ایک فعال حکمت عملی کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی وسیع نوعیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں