پشاور (ڈیلی اردو) صوبائی دارالحکومت پشاور میں پولیس لائنز خودکش دھماکے کے مرکزی ملزم پولیس حوالدار کے دہشت گردوں کا ساتھی بننے کے پیچھے کی کہانی سامنے آگئی۔
پشاور پولیس لائنز خودکش حملے میں گرفتار ملزم پولیس حوالدار عبدالولی نے دوران تفتیش اہم راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ وہ شوشل میڈیا پر کالعدم تنظیم کے پوسٹس سے متاثر ہوا۔
ملزم پولیس کانسٹیبل نے تفتیشی ٹیم کو بیان میں کہا کہ فیسبک مسینجر کے ذریعے کالعدم تنظیم سے رابطہ کیا، رابطے کے بعد انہیں افغانستان وزٹ کی دعوت ملی۔
تفتیشی ٹیم کے مطابق ملزم پولیس اہلکار نے افغانستان کا وزٹ کرکے طالبان کمانڈروں سے ملاقاتیں کیں، شدت پسند کمانڈروں سے ملاقات کے بعد ملزم نے پشاور میں پادری ولیم کو ٹارگٹ کرکے ہلاک کیا۔
ملزم نے دوران تفتیش کہا کہ افغانستان میں ملاقات کے دوران انہیں پولیس لائنز دھماکے کا ٹاسک ملا، دھماکے سے تین دن قبل گرفتار ملزم نے خودکش حملہ آور کو تمام راستے دکھائے۔
تفتیشی ٹیم کے مطابق ملزم اہلکار نے دھماکے کے دن چھٹی لی اور پھر اپنا تبادلہ بی آر ٹی کروایا، گرفتار ملزم نے دوران تفتیش اس حرکت پر سخت شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے معافی طلب کی ہے۔
واضح رہے کہ پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکا 30 جنوری 2023 کو ہوا تھا جس کے نتیجے میں امام مسجد اور پولیس اہلکاروں سمیت 100 افراد ہلاک اور 157 زخمی ہوئے تھے۔