لندن (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی) لندن سے جمعرات سات نومبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ افریقہ میں سرگرم اور مالی معاوضے کے بدلے قتل و غارت کرنے والے ان نجی گروپوں کے واضح طور پر روس میں کریملن کے ساتھ رابطے ہیں اور ان میں سے ایک تو یوکرینی جنگ میں حصہ لینے والی بدنام روسی نجی ملیشیا واگنر گروپ کی افریقہ میں جانشین تنظیم ہے۔
کرائے کے قاتلوں کی یہ نجی اور ماسکو نواز تنظیم متعدد افریقی ممالک میں ‘افریقہ کور‘ کے نام سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
لندن حکومت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ”برطانیہ کی طرف سے ان ملیشیا گروپوں پر عائد کردہ پابندیوں کا مقصد لیبیا، مالی اور وسطی افریقی جمہوریہ میں روس کے بدنیتی پر مبنی ان عسکری مقاصد کا مقابلہ کرنا ہے، جن کے حصول کے لیے ماسکو افریقہ میں اپنی غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘
ان پابندیوں کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ ‘افریقہ کور‘ نامی کرائے کی ملیشیا کے خلاف یہ برطانوی اقدام جی سیون گروپ کے رکن کسی ملک کی طرف سے افریقہ میں واگنر گروپ کی جانشین ملیشیا کے خلاف عائد کردہ اولین براہ راست پابندیاں ہیں۔
افریقہ میں زیادہ اثر و رسوخ کی روسی کوششیں
جہاں تک افریقہ کے مختلف ممالک میں روس کے موجودہ اور بظاہر غیر حکومتی اثر و رسوخ کا تعلق ہے، تو واگنر گروپ کی جانشین ملیشیا ‘افریقہ کور‘ کے روسی ارکان کئی افریقی ممالک میں حکومتوں کے ساتھ مل کر ‘مشیروں‘ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
برطانیہ کی طرف سے افریقہ میں تین کریملن نواز نجی ملیشیا گروپوں پر یہ پابندیاں ایک ایسے وقت پر لگائی گئی ہیں، جب آئندہ ویک اینڈ پر جنوبی روس کے شہر سوچی میں افریقی ممالک کے وزرائے خارجہ کا ایک بڑا اجلاس بھی ہونے والا ہے، جس کی میزبان ماسکو حکومت ہی ہو گی۔
ماسکو کا ماضی کی ریاست سوویت یونین کے دور سے ہی براعظم افریقہ میں کلیدی کردار رہا ہے اور سوویت یونین کی تقسیم کے چند برس بعد ہی روس نے اس کالعدم ریاست کے جانشین ملک کے طور پر افریقہ میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوششیں دوبارہ تیز کر دی تھیں۔
پابندیوں کا نشانہ بننے والے دیگر گروپ
لندن حکومت نے ‘افریقہ کور‘ کے علاوہ جن دو دیگر نجی ملٹری گروپوں پر پابندیاں لگائی ہیں، ان میں سے ایک کا نام ‘ایسپانیولا‘ ہے اور دوسرے کا بیئرز یعنی ریچھوں کی بریگیڈ۔
ان دونوں ملیشیا گروپوں اور ‘افریقہ کور‘ پر برطانیہ کی طرف سے الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ براعظم افریقہ کے مختلف حصوں میں ”انسانی حقوق کی وسیع تر خلاف ورزیوں میں ملوث‘‘ رہے ہیں۔ یہ پرائیویٹ ملٹری گروپ خاص طور پر ”لیبیا، مالی اور وسطی افریقی جمہوریہ میں امن اور سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔‘‘
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے الفاظ میں، ”ان پابندیوں کا مقصد روس کی افریقہ میں عدم استحکام کو ہوا دینے کی کوششوں کا مقابلہ کرنا ہے۔‘‘