کرم: پاراچنار میں ہزاروں افراد کا حکومت کے خلاف پرامن مارچ

واشنگٹن (ڈیلی اردو) افغانستان کے تین مختلف سرحدی صوبوں سے ملحقہ قبائلی ضلع کرم گزشتہ چار دہائیوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی سے متاثرہ علاقوں میں شامل رہا ہے۔

جمعرات کو ’امن مارچ‘ میں ہر مکاتب فکر کے لوگ شریک ہوئے جب کہ امن کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف نعرے لگائے گئے۔

مقررین نے حکومت پر زور دیا کہ ریاست شہریوں کو امن و امان فراہم کرنے کا وعدہ پورا کرے۔

طوری بنگش قبائل کے راہنما جلال بنگش کا اس موقع پر کہنا تھا کہ 12 اکتوبر سے بند راستے کھلنے کیلئَے ستائیس روز انتظار کیا، علاقے میں محصور عوام مجبورآ آج اپنے حق کے لئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ راستے کھلنے اور محفوظ بنانے تک امن پیدل مارچ جاری رکھیں گے۔

قبائلی رہنما آغا تجمل حسین کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم غیر مسلح اور تمام قبائل کے لئے امن کا پیغام دینے کے لئے امن مارچ کر رہے ہیں، امن مارچ کسی قبیلے یا فرقے کے خلاف نہیں بلکہ حکومت کے خلاف ہے۔ یاد رہے کہ تمام بند راستے کھولنے اور علاقے میں امن کیلئے پاراچنار سے قبائل کا امن مارچ شروع کیا گیا جو ہوتا ہوا سمیر پہنچ گیا ہے.

انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام کو تحفظ دینے کی ذمہ داری سے انکھیں بند کر رکھی ہیں۔

قبائلی رہنما جلال بنگش نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ضرورت پڑنے پر مارچ کو پشاور اور اسلام آباد تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔

انہوں نے اسے ضلع کرم کی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج قرار دیا اور کہا کہ یہ مارچ تمام قبائل کو امن کا پیغام دینے اور عوام کے تحفظ میں ناکامی پر حکومت کے خلاف ہے۔

ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود کا کہنا تھا کہ 12 اکتوبر کو مقبل قبائل کے مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سیکیورٹی خدشات کے باعث راستے بند کئے گئے ہیں۔

5 نومبر کو لوئر کرم کے علاقے اوچت کے نزدیک مسلح افراد کی شیعہ مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں مشتاق اور وہاب ہلاک ہوگئے ہیں۔ جبکہ ایک خاتون زخمی ہوگئیں۔ وہاب علی کئی برسوں سے قطر میں رہائش پذیر تھے اور 15 سے 20 دن قبل پاکستان واپس پہنچے تھے۔

اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس

ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈ پور کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی وزرا، کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری اور آئی جی پی کے علاوہ اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اس حوالے سے نئے لائحہ عمل پر طویل غورو خوض اور اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے سول حکومت، سیکورٹی فورسز اور عوام کی مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امن وا مان کے حوالے سے پولیس کو لیڈ رول دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ضلع کرم میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر خصوصی غور و خوض اور کرم میں امن و امان کی صورتحال، وجوہات اور محرکا ت کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے امن و امان کے قیام، لوگوں کے جان و مال کی حفاظت اور حکومت کی عملداری کیلئے دستیاب تمام آپشنز استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ضلع کرم میں 12 اکتوبر کو اپر کرم کے علاقے کونج علیزئی میں ہوئے مسافر وین قافلے پر حملے کے نتیجے میں متعدد افراد کی ہلاکت کے بعد سے پارا چنار، پشاور روڈ ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند کر دی گئی تھی۔ اس حملے کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جبکہ فورسز کی جوابی کارروائی میں دو دہشت گرد بھی مارے گئے۔ بعد ازاں سیکورٹی فورسز نے شیعہ علاقوں میں آپریشن کرتے ہوئے 70 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں