کابل (ویب ڈیسک) افغانستان حکومت نے ملک میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے قطر میں طالبان سے ‘تبادلہ خیال’ کے لیے اپنا وفد بھیجنے کی تیاری کرلی۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دوحہ میں رواں ماہ مذاکرات کے نئے دور کا آغاز متوقع ہے جہاں طالبان کی افغان حکام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات ہوں گے۔
افغان صدر اشرف غنی کے امن عمل کے لیے نامزد نمائندے محمد عمر داودزئی نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے خصوصی وفد دوحہ میں طالبان سے تبادلہ خیال کرے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ افغان وفد پہلے مرحلے میں طالبان کے ساتھ صرف خیالات کا تبادلہ کرے گا تاہم ضروری نہیں کہ وفد میں شامل اراکین باقاعدہ مذاکراتی ٹیم کا حصہ بھی ہوں۔
قطر روانگی سے قبل افغان حکام مذاکرات کے لیے اپنے وفد کے اراکین سے متعلق فیصلہ کریں گے۔
خیال رہے کہ طالبان شروع دن سے افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے انکاری رہے ہیں اور ملک میں ان کی حکومت غیرقانونی اور کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔
اس سے قبل رواں سال فروری میں طالبان اور افغان اپوزیشن گروپ کے مابین ماسکو میں مذاکرات ہوئے تھے۔
دوسری جانب طالبان کی جانب سے تاحال محمد عمر داودزی کے بیان پر ردعمل سامنے نہیں آیا۔
افغانستان کےلیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد امن معاہدے کے لیے جاری کوششوں کے سلسلے میں گزشتہ ہفتے افغانستان پہنچے تھے۔
زلمے خلیل زاد نے اشرف غنی پر زور دیا تھا کہ صدراتی انتخابات سے قبل مضبوط مذاکراتی ٹیم تشکیل دے اور کسی حتمی معاہدے پر پہنچیں۔
خیال رہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخاب تیسری مرتبہ ملتوی ہوچکے ہیں اور نئے شیڈول کے مطابق اب افغان صدارتی انتخاب ستمبر میں ہوگا۔
زلمے خلیل زاد نے دو روز قبل پاکستان کے دورے پر وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں افغانستان کے لیے بردارانہ مشورہ طلب کیا تھا۔
یاد رہے کہ زلمے خلیل زاد افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں تعاون کے لیے پاکستان ، افغانستان، روس، ترکمانستان، ازبکستان اور بیلجیئم کے 18 روزہ دورے پر آئے تھے۔
انہوں نے سب سے پہلے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سےافغانستان کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی نمائندہ خصوصی طالبان سے 2 مرتبہ قطر میں ملاقات کرچکے ہیں۔