بلوچستان: کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش دھماکا، فوجیوں سمیت 26 افراد ہلاک، 50 سے زائد زخمی

کوئٹہ (نمائندہ ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں آج صبح ریلوے سٹیشن پر ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں 26 ہلاک اور 46 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

کوئٹہ کے ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ریلوے اسٹیشن پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ عام افراد کے ساتھ ساتھ فوجی بھی اس سٹیشن کو نقل و حمل کے لیے استعمال کرتے ہیں اور ہلاکتوں اور زخمیوں میں فوجی و سول دونوں شامل ہیں۔

ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ دھماکہ ریلوے سٹیشن میں اس وقت ہوا جب جعفر ایکسپریس کے مسافر ریل گاڑی کے انتظار میں پلیٹ فارم پر موجود تھے اور ان میں سے زیادہ تر اس دھماکے کی زد میں آئے ہیں۔

ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق دھماکے کے وقت وہاں کم از کم 150-200 افراد جمع تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے افراد کو سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کے مطابق دھماکہ خود کش لگتا ہے جس میں انہوں نے 25 افراد کی ہلاکت اور 40 زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جن میں 10 شدید زخمی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے افراد کو سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں منتقل کیا گیا ہے۔

کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے ڈیلی اردو کو ای میل کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ پاکستانی فوج کے ایک دستے پر اس وقت فدائی حملہ کیا گیا، جب وہ انفںٹری اسکول سے کورس ختم کرنے کے بعد بذریعہ جعفر ایکسپریس واپس جارہے تھے۔

وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وزیر اعلٰی بلوچستان کا کہنا ہے یہ واقعہ معصوم افراد کو نشانہ بنانے کا تسلسل ہے اور دہشت گردوں کا ہدف اب عام معصوم افراد، مزدور بچے اور خواتین ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ معصوم افراد کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد قابل رحم نہیں ہیں۔

وزیر اعلٰی بلوچستان کا مزید کہنا ہے کہ صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، متعدد واقعات میں ملوث دہشت گرد پکڑے جا چکے ہیں اور اس واقعے میں ملوث دہشت گردوں کا پیچھا کرکے انھیں منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں