غزہ اور بیروت پر اسرائیلی حملوں میں درجنوں افراد ہلاک

غزہ + بیروت (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/اے ایف پی) اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں جبالیہ کی مہاجر بستی میں جاری زمینی فوجی آپریشن میں ‘درجنوں دہشت گرد ہلاک‘ کر دیے گئے ہیں اور ہتھیاروں کی ایک ذخیرہ گاہ بھی تباہ کر دی گئی ہے۔

غزہ پٹی کے جنوبی علاقے رفح میں بھیاسرائیلی فوجی کارروائیاں جاری ہيں اور بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے وہاں عسکریت پسندوں اور ‘دہشت گردی کے انفراسٹرکچر‘ کو تباہ کر دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت اور قریب ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا لیے جانے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

جمعے اور ہفتے کی درمیان شب چودہ ہلاکتیں

غزہ کے شہری دفاع کے محکمے کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب غزہ پٹی میں ہونے والے مختلف اسرائیلی فضائی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل نے شمالی غزہ میں ‘درجنوں جنگجوؤں‘ کی ہلاکت کا بتایا ہے۔

غزہ کے شہری دفاع کے محکمے کے ترجمان محمد باصل کے مطابق ایک فضائی حملہ جنوبی شہر خان یونس میں قائم ایک خیمہ بستی پر کیا گیا، جس کے نتیجے میں نو افراد ہلاک ہوئے۔ فلسطینی ہلال احمر نے بھی اس حملے اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ مزید گیارہ افراد اس حملے میں زخمی بھی ہوئے جنہیں ناصر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

باصل کے مطابق ایک اور حملہ غزہ سٹی کے التفاح ضلع میں فرہاد الصباح نامی اسکول کی عمارت پر ہوا، جس میں پانچ افراد ہلاک اور بائیس زخمی ہوئے۔

غزہ میں حماس کے زیرنگرانی کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر دو ہزار تئیس سے غزہ میں جاری عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر تینتالیس ہزار پانچ سو آٹھ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی بیروت کے نواح میں شدید بمباری

اسرائیلی فوج کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر بتایا گیا ہے کہ بیروت کے نواح میں ضاحیہ نامی علاقے میں ایران نواز شیعہ عسکری گروہ حزب اللہ کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔ فوجی بیان کے مطابق اس جگہ حزب اللہ کی ہتھیار ساز فیکٹری اور کمانڈ سینٹرز موجود تھے۔ واضح رہے کہ بیروت کے جنوب میں داحیہ شیعہ اکثریتی علاقہ ہے اور اسے حزب اللہ کا ایک مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق انسانی جانوں کے ضیاع سے بچنے کے لیے حملوں سے قبل انتباہی اور احتیاطی اقدامات کیے گئے تھے۔

ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں جاری لڑائی بند کروائیں، عراقی وزیراعظم

عراقی وزیراعظم محمد شیعہ السوڈانی نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ اپنے انتخابی وعدوں پر عمل کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں جاری جنگی تنازعات ختم کروائیں۔ انہوں نے یہ بات ڈونلڈ ٹرمپ کو کی گئی ایک ٹیلی فون کال میں کہی۔

السوڈانی گو کہ ایران نواز سیاسی جماعتوں کی حمایت سے وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں، تاہم غزہ اور لبنان میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے تناظر میں انہوں نے ایک قدرے متوازن موقف برقرار رکھا ہے۔ ان کا مقصد ہے کہ عراق اس جنگ کا حصہ نہ بنے۔ عراقی وزیراعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے مشترکہ اقدامات کے ذریعے اہداف کے حصول پر اتفاق کیا۔

یہ بات اہم ہے کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے انسداد کے لیے امریکہ نے اپنے ڈھائی ہزار فوجی عراق میں تعینات کیے تھے۔ تاہم حالیہ عرصے میں ایران نواز عسکری گروہوں کی جانب متعدد مرتبہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر راکٹ اور ڈرون حملے کیے جاتے رہے ہیں جب کہ یہ گروہ اسرائیل پر بھی راکٹ حملوں کے دعوے کرتے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں