سرینگر (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں اتوار کو مشتبہ عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک مقابلے میں بھارتی فوج کا ایک جونیئر کمیشنڈ افسر نائب صوبیدار راکیش کمار ہلاک ہوا ہے جب کہ تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
یہ جھڑپ جموں و کشمیر کے مشرقی ضلعے کشتوار کے دور دراز علاقے بھرت میں اتوار کی صبح گیارہ بجے شروع ہوئی تھی اور آخری اطلاع آنے تک جاری تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ گھنے جنگلات سے گھرا ہوا ہے اور تین سے چار عسکریت پسندوں کے گروپ کی وہاں موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے پر بھارتی فوج نے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
فورسز نے جموں و کشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشنز گروپ نے مل کر ہفتے کو ایک آپریشن شروع کیا تھا جس میں اسپیشل فورسز کے جوان بھی شامل ہیں۔
جموں میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کیشون اور کنٹوارا جنگلی علاقے میں جاری اس آپریشن کے دوران دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان اتوار کی صبح افئرنگ کا تبادلہ شروع ہوا تھا جن میں پیرا ٹو کے نائب صوبیدار راکیش کمار ہلاک اور تین سپاہی زخمی ہوئے جن کا ادھمپور کے ایک فوجی اسپتال میں علاج ہورہا ہے۔
بھارتی فوج کی وائٹ نائٹ کور کہلانے والی 16ویں کور نے دعویٰ کیا ہے یہ عسکریت پسندوں کا وہی گروہ ہے جس نے دو دن پہلے کشتوار کے دو شہریوں نذیر احمد اور کلدیپ کمار کو اغوا کرکے قتل کیا تھا۔
دو نومبر کو وادیٔ کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ کے لارنو شانگس علاقے میں عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ایک جھڑپ ہوئی تھی۔
عہدیداروں نے اس جھڑپ میں ایک مقامی کشمیری اور ایک غیر ملکی عسکریت پسند کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
یکم نومبر کی شام کو مشتبہ عسکریت پسندوں نےضلع بڈگام کے مازہ ہامہ علاقے میں بھارتی ریاست اُتر پردیش سے تعلق رکھنے والے دو مزدوروں عثمان ملک اور صوفیان الیاس کو گولیاں مارکرزخمی کردیا تھا۔
علاقائی جماعت نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ کے وزیرِ اعلیٰ بننے کے بعد پر تشدد واقعات کا یہ تازہ سلسلہ شروع ہوا ہے۔
نیشنل کانفرنس نے حال ہی 10 برس کے طویل عرصے بعد کرائے گئے جموں کشمیر اسمبلی کے الیکشن میں کامیاب ہو کر حکومت بنائی ہے۔
نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی جموں و کشمیر پر چھ برس پہلے نافذ کیے گیے نئی دہلی کے براہِ راست راج کا خاتمہ ہوگیا تھا اور علاقے میں حکومت کا انتظام منتخب حکومت کے پاس چلا گیا تھا۔
بھارتی حکومت نے پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی آئینی نیم خود مختاری ختم کردی تھی اور اس کے ساتھ ہی ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے انہیں براہِ راست وفاق کے کنٹرول والے علاقے بنادیا تھا۔
یہ علاقے یونین ٹریٹری آف جموں اینڈ کشمیر اور یونین ٹریٹری آف لداخ کہلاتے ہیں۔