اسرائیل پر عراق سے ڈرونز اور یمن سے بلیسٹک میزائلوں سے حملہ

یروشلم (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) اسرائیلی کی فوج نے کہا ہے کہ عراق سے آنے والے چار ڈرون تباہ کر دیے گئے ہیں۔ یمن سے ایک بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغا گیا جس کو فضا میں تباہ کر دیا گیا۔ میزائل حملے سے قبل یروشلم کے اطراف سائرن بجائے گئے تھے تاکہ شہری محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

اسرائیلی فوج نے عراق سے آنے والے چار ڈرون تباہ کر دیے

اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب مشرق سے چار ڈرون حملے کیے گئے۔ البتہ ان چاروں ڈورنز کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج عراق کے بجائے مشرق کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ دو ڈرونز کو اسرائیلی حدود میں داخل ہونے سے قبل ہی تباہ کر دیا گیا تھا۔

عراق میں موجود ایران کی حمایت یافتہ ’اسلامی مزاحمت‘ نے ان ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

یمن سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل سے حملہ

اسرائیل کے شہر یروشلم کے قریبی علاقوں میں پیر کی صبح اس وقت سائرن بجنے لگے جب فضائی میں میزائل نظر آیا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج کا کہنا ہے کہ یمن سے ایک میزائل اسرائیل کی جانب داغا گیا۔ فوج کے مطابق اس بیلسٹک میزائل کو فضا میں ہی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس میزائل کو اسرائیلی حدود میں داخل ہونے سے قبل ہی تباہ کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ فوج کے اس بیان سے قبل یروشلم کے اطراف علاقوں میں سائرن بجائے گئے تھے تاکہ لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

پولیس اور فائر بریگیڈ کا کہنا ہے کہ دفاعی نظام سے بیلسٹک میزائل کو تباہ کرنےکے لیے داغے گئے میزائل کے کچھ ٹکڑے زمین پر گرے تھے جن سے آگ لگ گئی۔ البتہ چھوٹے پیمانے کی اس آگ پر فوری قابو پالیا گیا۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کی تہہ خانے سے سرکاری امور کی انجام دہی

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اپنی سرکاری رہائش گاہ میں بنے ہوئے تہہ خانے سے سرکاری امور انجام دے رہے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ ان کی رہائش گاہ پر حزب اللہ کے ڈرون حملے کے بعد انہیں سیکیورٹی حکام نے وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ میں بالائی منزل پر امور کی انجام دہی پر خبردار کیا تھا۔

انہوں نے اپنے قریبی ساتھیوں کو بھی آگاہ کیا ہے کہ انہوں نے سیکیورٹی خدشات کے سبب سرکاری رہائش گاہ میں تہہ خانے میں کام کے لیے منتخب کیا ہے۔

واضح رہے کہ 19 اکتوبر کو حزب اللہ نے بارودی مواد سے لیس ڈرون سے ان کی رہائش گاہ پر دھماکہ کیا تھا۔ ان کی رہائش گاہ پر جس وقت یہ دھماکہ ہوا تھا وہ گھر میں موجود نہیں تھے۔

خیال رہے کہ بن یامین نیتن یاہو کے بیٹے کی شادی بھی سیکیورٹی خدشات کے سبب ملتوی کی جا چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں اسرائیلی کابینہ کے اجلاس بھی حملے کے اندیشے کے پیشے نظر مختلف مقامات پر کیے گئے ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نے حزب اللہ پر پیجر حملوں کی منظوری دینے کا اقدام تسلیم کر لیا

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پہلی بار عوامی سطح پر اعتراف کیا ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف پیجر حملے اسرائیل نے کیے تھے۔

اتوار کو بن یامین نیتن یاہو کا یہ بیان اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے موقع پر سامنے آیا ہے۔

لبنان میں 16 اور 17 ستمبر کو سینکڑوں بیجرز اور واکی ٹاکیز میں دھماکے ہوئے تھے۔

شام میں بھی اسی طرح کے دھماکوں کی رپورٹ سامنے آئی تھیں۔

ان دھماکوں میں لگ بھگ 40 افراد مارے گئے تھے جن میں بچے بھی شامل تھے جب کہ تین ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں برطرف کیے گئے وزیرِ دفاع یووگلینٹ کو بھی اجلاس میں تنقید کا نشانہ بنایا ۔

ان کا کہنا تھا کہ پیجر آپریشن اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کی کارروائی وزارتِ دفاع میں اعلیٰ عہدوں پر موجود افراد کی مخالفت کے باوجود کیے گئے۔

ان کے بقول یہ اقدامات سیاسی طور پر عہدوں پر موجود افراد کی یہ ذمہ داری تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں